پاکستان کے خلاف بھارتی ڈس انفارمیشن مہم دستاویزی طور پر تاریخ میں درج ہے۔ 2020 کی یورپی یونین ڈس انفو لیب رپورٹ نے پاکستان کو نشانہ بنانے والی بھارتی اثرورسوخ کی کارروائیوں کے ایک پیچیدہ اور مکار نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے۔ اب حالیہ ایک ذلت آمیز فوجی شکست کے بعد، بھارتی ریاست نے را کے ذریعے ایک نئی صریح ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے۔ اس بار ڈس انفارمیشن مہم کے لیے اپنے ترجمان میڈیا اور دہشت گرد پراکسیوں کا سہارا لیے ہوئے ہیں۔
پاکستان کے خلاف ایک منظم مہم
اس مہم کا مرکزی نقطہ "دی سنڈے گارڈین” ہے جو بی جے پی کا ترجمان اخبار ہے۔ یہ اخبار احسان اللہ احسان کو پلیٹ فارم مہیا کر رہی ہے جو اے پی ایس سکول پشاور پر ہولناک حملے کا ذمہ دار ایک بدنام زمانہ دہشت گرد ہے جو صحافتی اخلاقیات کی صریح خلاف ورزی ہے۔ احسان کے شائع مضامین جو مسلسل پاکستان مخالف پروپیگنڈہ اور جعلی خبریں پھیلاتے ہیں۔ یہ اشاعت ایک وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہیں تاکہ فالز فلیگ کی کارروائیاں کی جا سکیں۔ اس نئی مہم میں مضحکہ خیز طور پر افغانستان اور چین کو جوڑ نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ حقیقت اب اشکار ہو گئی ہے کہ ایک مطلوب دہشت گرد ایک مصنف کا درجہ رکھتا ہے اور جس کی واحد اہلیت پاکستان مخالف پروپیگنڈہ ہے۔ انسداد دہشت گردی کے حلقوں میں یہ بات عام طور پر معلوم ہے کہ احسان اللہ احسان بھارتی حکومت (جی او آئی) اور را کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے۔
دی سنڈے گارڈین کس کی نمائندگی کرتا ہے؟
دی سنڈے گارڈین کی ملکیت اور ادارتی سمت کا بی جے پی سے گہرا تعلق ہے۔ ایم جے اکبر نے اس کی بنیاد رکھی تھی جو ایک بی جے پی سیاست دان تھے اور 2018 میں #MeToo الزامات کے بعد مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔ یہ اخبار بی جے پی/آر ایس ایس کے لیے پروپیگنڈہ کے ایک آلے کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس کی اشاعت میں جاری پاکستان مخالف مہم بھارت کی فوجی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے اور پاکستان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے بیانیے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی ایک مایوس کن کوشش ہے۔ یہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک واضح کوشش ہے جس نے بڑی حد تک مودی کے جارحانہ موقف کو مسترد کر دیا ہے۔
دنیا بھارت کے ڈس انفارمیشن کے حربوں سے بخوبی واقف ہے۔ تاہم، موجودہ مہم کے لیے ایک معروف دہشت گرد کو پلیٹ فارم مہیا کرنا تشویشناک ہے۔ دی سنڈے گارڈین میں احسان اللہ احسان کے مضامین کی اشاعت را کی انفارمیشن آپریشنز کی ایک صریح مثال ہے جو ڈس انفارمیشن پھیلانے کے لیے افغان روابط کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ 2020 کی یورپی یونین ڈس انفو لیب رپورٹ ان کارروائیوں کے پیمانے اور نفاست کی ایک واضح یاد دہانی ہے۔
پاکستان کا موقف
پاکستان دہشت گردی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر قائم ہے۔ اگرچہ پاکستان کو حال ہی میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے جس کے بارے میں قوی امکان ہے کہ اسے بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ نے ہوا دی ہے۔ مگر پاکستان ان من گھڑت کہانیوں سے ہرگز مرعوب نہیں ہوگا۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ بھارت ایک معروف دہشت گرد کو پاکستان کی بدنامی کے لیے استعمال کرنے پر اس قدر مضطرب ہے جو اس کے موقف کی کمزوری اور اس کی ڈس انفارمیشن مہم کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے۔