بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی بدستور جاری، حکام کی تصدیق

| شائع شدہ |12:34

پاک بھارت حکام نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان 10 مئی کو فوجی کشیدگی کے بعد طے پانے والی جنگ بندی کی کوئی حتمی تاریخ نہیں ہے۔ اس بیانات نے  اتوار کو جنگ بندی کے حوالے سے تجدید کی آخری تاریخ سے متعلق افواہوں کو ختم کر دیا ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب کی کوششوں سے طے پانے والی اس صلح کے بعد کئی دنوں تک سرحد پار سے شدید گولہ باری، ڈرون حملے اور فضائی کارروائیاں ہوئیں ہیں ۔

اگرچہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ابتدائی طور پر ڈائریکٹرز جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان طے پانے والی 18 مئی کی توسیع کا ذکر کیا تھا لیکن حکام نے واضح کیا کہ جنگ بندی غیر معینہ مدت تک جاری رہے گی۔ ایک بھارتی اہلکار نے بتایا کہ 12 مئی کو ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہونے والی بات چیت نے جنگ بندی کی غیر معینہ مدت کی تصدیق کی ہے۔
خبر رساں ادارے ڈان اخبار نے رپورٹ کیا کہ ایک پاکستانی سفارت کار نے بھی اس کی بات کی تصدیق کی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ ڈی جی ایم اوز کے مذاکرات کا مقصد جنگ بندی کو پائیدار بنانا ہے۔

جنگ بندی کی ابتدائی خلاف ورزیوں کے باوجود دونوں طرف کے فوجی کمانڈروں نے تعمیری مذاکرات کیے ہیں جس میں کشیدگی کم کرنے اور اعتماد سازی کے اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس میں سرحد پر فوجیوں کی مرحلہ وار کمی بھی شامل ہے۔

تاہم جنگ بندی کے طویل مدتی مضمرات پر مختلف آراء موجود ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے ایک عارضی وقفہ قرار دیا جبکہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اشارہ دیا کہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائیاں ختم نہیں ہوئیں۔ اس کے برعکس، پاکستان کے فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جنگ بندی کی پائیداری پر اعتماد کا اظہار کیا اور دونوں اطراف کے درمیان جاری رابطے اور اعتماد سازی کے اقدامات کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا جواب ہدف پر مبنی ہوگا اور اس میں شہری یا شہری انفراسٹرکچر شامل نہیں ہوگا۔

خطے میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے بعد دریائے سندھ کے پانی میں پاکستان کے حصے کو کم کرنے کی دھمکیوں پر عمل کرتا ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ پاکستانی فوجی ترجمان نے کہا کہ کشمیر پر بھارت کی پالیسی کارگر نہیں ہے اور جب تک مسئلہ کشمیر پر مذاکرات شروع نہیں ہوتے تنازعہ کا امکان برقرار رہے گا۔

Author

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں