وزارتِ خارجہ نے افغان ناظم الامور کے پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کو ‘بے بنیاد’ قرار دے دیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان سفیر شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ پاکستان نے دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کو ‘عزت و وقار’ کے ساتھ پناہ دی ہے اور بدسلوکی کے کسی بھی الزام کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
شفقت علی خان نے بیان میں کہا کہ پاکستان نے دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کا باعزت اور روایتی مہمان نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے وسائل سے بڑھ کر خیال رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مدد کے ناکافی ہونے کے باوجود پاکستان نے افغان مہاجرین کی ہر لحاظ سے امداد کی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اس بات کو یقنی بنایا ہے کہ واپسی کے عمل کے دوران کسی بھی افغان مہاجر کو ہراساں نہ کیا جائے اور اس عمل کے دوران افغان حکام کے ساتھ مشاورت کی جا چکی ہے۔
بیان میں اس بات کی توقع کی گئی کہ افغان حکومت اپنی زمہ داری پوری کرتے ہوئے واپس آنے والے افغان باشندوں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرکے ان کو باعزت طریقے سے افغان معاشرے کا حصہ بنائے گی۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے نے الزام لگایا تھا کہ افغان شہریوں کو اسلام آباد اور راولپندی سے بےدخل کرنے کے دوران انہیں گرفتار اور ہراساں کیا جا رہا ہے۔
افغان سفارت خانے نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا تھا کہ افغان باشندوں کو حراست میں لینے کے اس عمل سے اسلام آباد میں واقع افغان سفارت خانے کو اطلاع نہیں دی گئی۔
سفارت خانے نے کہا کہ ایسی کسی پالیسی کا اعلان نہیں کیا گیا تھا اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین(یو این ایچ سی آر) کو بھی ایسے کسی فیصلے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق پاکستانی حکام نے بالآخر یہ انکشاف کیا کہ اسلام آباد سے تمام مہاجرین بشمول رجسٹریشن کا ثبوت(پی او ار) اور افغان شہری کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کو اسلام آباد سے نکال کر بالآخر ملک سے باہر کر دیا جائے گا۔
افغان سفارت خانے نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے ان کے اہلکاروں نے پاکستانی حکام اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ملاقاتوں میں بڑے پیمانے پر افغان مہاجرین کے اتنے کم وقت میں بدخلی کے یکطرفہ فیصلے پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کابل سے مہاجرین کی با عزت واپسی کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ نے ایسے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کو ان کے ملک واپس لوٹنے والے مہاجرین کے حقوق کی حفاظت پر توجہ دینی چاہیے۔
حکومت پاکستان نے 2023 میں اعلان کیا تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہنے والے غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنا شروع کرے گی جن میں افغان شہری بھی شامل ہیں۔ تاہم، بعد میں واپسی کے عمل میں تمام افغان مہاجرین بشمول رجسٹریشن کا ثبوت (پی او ار) اور افغان شہری کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کو بھی شامل کر دیا گیا۔ سال کے آغاز میں اطلاعات سامنے آئیں تھی کہ حکومت پاکستان نے دارالحکومت سے تمام افغان مہاجرین کو فوری طور پر نکالنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔