نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سرحد پار دراندازی اور دہشت گردی کے عالمی خطرے کے خلاف فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں "ملٹی لیٹرل ازم (کثیرالجہتی) پر عمل درآمد: عالمی حکمرانی میں اصلاحات اور بہتری” کے عنوان سے ہونے والی اعلی سطحی بحث میں ڈار نے افغانستان سے جاری دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جدوجہد کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں مقیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے سرحد پار دہشت گرد حملوں کا سامنا ہے اور پاکستان ان خطرات کے خلاف تمام ضروری اقدامات کا عزم لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔
ڈار نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی خطرہ بنی ہوئی ہے اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور انتہا پسندی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہزاروں جانیں قربان کی ہیں۔
انہوں نے افغان عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے پھیلنے والی دہشت گردی کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
ڈار نے افغانستان کی جانب سے جاری سرحد پار دہشت گردی کے باوجود افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ باہمی رواداری، انسانی امداد فراہم کرنے اور افغانستان کی معاشی و سماجی ترقی کی حمایت کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ڈار نے مزید زور دے کر کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی خطرہ ہے جس کے خلاف متحد ہو کر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام دہشت گرد گروہوں، بشمول داعش، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، آئی ایم یو اور ابھرتے ہوئے دائیں بازو کے انتہا پسند گروہوں کے خلاف یکساں عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس حوالے سے دوہرے معیار کو مسترد کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کو عوام کے حق خودارادیت کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔
ڈار نے اپنے خطاب میں فلسطین میں جاری تنازعہ، جموں و کشمیر کی صورتحال اور 21ویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی حکمرانی کے ڈھانچے میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے ملٹی لیٹرل ازم کو سپورٹ کرنے اور اقوام متحدہ کے نظام کو مضبوط بنانے پر پاکستان کی حمایت پر بھی بات کی۔
اس اجلاس کو چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے پر بلایا تھا اور اس کی صدارت چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کی۔