وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کرم کی صورت حال محض زمینی تنازعہ نہیں بلکہ یہ ایک فرقہ وارانہ تنازعہ ہے جو مکمل طور پر بیرونی طاقتوں کے زیر اثر ہے۔
منگل کے روز بینک آف خیبر کی اسلامی بینکنگ سروس کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے گنڈاپور نے زور دیا کہ کرم کے مسائل 103 سال سے جاری ہیں اور ان کو محض زمینی تنازعہ کہنا غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حقیقت سے چشم پوشی نہیں کرنی چاہیے۔ بہت سے علاقوں میں زمینی تنازعات ہوتے ہیں لیکن وہ پوری کمیونٹی کو لپیٹ میں نہیں لیتے جیسا کہ کرم میں ہو رہا ہے۔
گنڈاپور نے کہا کہ کرم میں جاری انتشار کی بنیاد فرقہ واریت ہے اور بیرونی طاقتیں اس تنازعے میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ انہوں نے ان بیرونی طاقتوں پر الزام لگایا کہ وہ اس علاقے میں ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کر رہی ہیں تاکہ پورے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دی جائے۔
انہوں نے اصرار کیا کہ اگر قبائلی جرگہ کرم کے مسائل کو حل کر سکتا ہے تو یہ بہترین ہوگا، ورنہ حکومت کارروائی کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
گنڈاپور نے مزید کہا کہ کرم میں دہشت گردی میں ملوث افراد کو انصاف سے بچنے نہیں دیا جائے گا۔
گنڈاپور نے کرم میں فراہم اور استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے پیمانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی طاقتیں اس میں گہرے طور پر ملوث ہیں۔ حکومت نے سی سی ٹی وی کیمرے لگانے سمیت 2 ارب روپے کے سیکیورٹی اقدامات پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے اور یہ واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ دہشت گردی پھیلاتے ہیں انہیں اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔