دریائے سوات سانحہ: صوبائی حکومت کی رپورٹ میں ہلاکتوں کی ذمہ داری حکام پر عائد

خیبر پختونخوا حکومت کی ایک رپورٹ نے گزشتہ ماہ27 جون کو دریائے سوات میں پیش آنے والے دلخراش واقعے میں ایک درجن سے زائد سیاحوں کی ہلاکتوں میں صوبائی حکام کی سنگین ناکامیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ محکمہ ثقافت و سیاحت کی انکوائری رپورٹ کے مطابق جائے حادثہ سے محکمہ سیاحت مکمل طور پر غائب تھا اور سرکاری ٹورسٹ ہیلپ لائن 1422 بھی استعمال میں نہیں لائی گئی جو عوام میں آگاہی اور رسائی کی کمی کو نمایاں کرتی ہے۔

یہ واقعہ 27 جون کو پیش آیا جب 17 خاندان کے افراد دریا کنارے تفریح کر رہے تھے اور پانی کے اچانک بہاؤ میں بہہ گئے۔ دل دہلا دینے والی ویڈیوز میں خاندان کو تقریباً ایک گھنٹے تک پھنسا ہوا دکھایا گیا جس کے بعد ریسکیو کی کوششیں شروع ہوئیں۔ اگرچہ کئی سیاحوں کو بچا لیا گیا لیکن ایک بچے عبداللہ کی لاش 21 دن بعد برآمد ہو سکی۔

خبر رساں ادارے دی نیوز کے مطابق رپورٹ میں کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی  کو سیاحتی مقامات پر ہوٹلوں کو لائسنس جاری کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور نوٹ کیا گیا ہے کہ ٹورازم پولیس کی محدود رسائی نے فیضا گھٹ جیسے اہم علاقوں کو غیر محفوظ چھوڑ دیا ہے۔ تحقیقات میں ٹریول ایجنٹوں کے لیے قواعد و ضوابط کی کمی اور انتظامیہ اور سی ٹی اے دونوں کی جانب سے حفاظتی اقدامات کے نفاذ کی عدم موجودگی کو بھی نمایاں کیا گیا ہے جس کے بارے میں رپورٹ کہتی ہے کہ ان کا زور ایونٹ مینجمنٹ پر تھا نہ کہ حفاظتی قواعد و ضوابط پر۔

رپورٹ میں خاص طور پر دریا کے کنارے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر کے بغیر ضروری اجازت ناموں کے تعمیر کیے گئے ایک نجی ہوٹل کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے دریا کنارے تک غیر محدود رسائی کی اجازت دی اور موسمی انتباہات کے باوجود مہمانوں کو خبردار کرنے یا حفاظتی اقدامات نافذ کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ اسے "سراسر غفلت” قرار دیتی ہے۔

رپورٹ میں ہوٹل انتظامیہ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ  کے تحت غفلت، نااہلی اور غیر پیشہ ورانہ رویے پر الزامات عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس میں کئی اصلاحات بھی تجویز کی گئی ہیں جن میں ہوٹلوں کے لیے لائسنسنگ کا نظام، سوات کے تمام سیاحتی مقامات پر ٹورازم پولیس کی تعیناتی اور ٹریول ایجنٹوں کے لیے قواعد و ضوابط شامل ہیں۔ مزید سفارشات میں بہتر عوامی معلومات کی فراہمی، سیاحتی سہولت مراکز اور سیاحتی مقامات کی ایک جامع، عوامی طور پر دستیاب ڈائرکٹری شامل ہیں۔ ہوٹلوں کو مہمانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور دریا کنارے تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے مون سون آپریشنز کے لیے موسمی تعمیل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی بھی ضرورت ہونی چاہیے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں