صدر ٹرمپ کی آرمی چیف کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانے کی دعوت

| شائع شدہ |11:54

ایک غیر معمولی پیش رفت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف (COAS)، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی میزبانی کریں گے۔ ٹرمپ کے سرکاری شیڈول کے مطابق یہ ملاقات کیبینٹ روم میں ہوگی جو میڈیا کے لیے بند رہے گی۔

اس دعوت کو پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل ہندوستانی وفد نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے درمیان ملاقات کے ہوئی تھی جسے بھارتی میڈیا میں ایک سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کیا تھا۔ اسلام آباد میں بیٹھے حکومتی حکام وائٹ ہاؤس کے ظہرانے کو ان بیانیوں کے براہ راست جواب کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

یہ ملاقات گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جھڑپ کے تناظر میں بھی علامتی اہمیت رکھتی ہے، ایک ایسا تصادم جس نے خطے کو خطرناک حد تک ایٹمی جنگ کے قریب لاکھڑا کیا تھا۔ فیلڈ مارشل منیر، جنہوں نے حال ہی میں فائیو سٹار رینک حاصل کیا ہے جو 1959 کے بعد پاکستان میں اس نوعیت کی پہلی ترقی ہے۔ اس وقت آرمی چیف امریکہ کے پانچ روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔

اپنے دورے کے دوران عاصم منیر نے کھل کر بات کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ایک "مہذب قوم” کی طرح پیش آئے اور حالیہ دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرنے کے بھارتی دعووں کو مسترد کیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی نژاد امریکیوں کے ایک بڑے اجتماع سے بھی خطاب کیا جس میں ایران کی اسرائیل کے ساتھ جنگ میں بھرپور حمایت کا اظہار کیا جبکہ ساتھ ہی تنازعے کو کم کرنے کی امریکی کوششوں کی بھی حمایت کی۔

اس دورے نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی کی مضبوط شراکت داری کو بھی اجاگر کیا ہے، خاص طور پر اسلامک سٹیٹ خراسان (IS-K) گروپ کے خلاف جنگ میں۔ یو ایس سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے درجنوں IS-K عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے اور اعلیٰ قیمت والے افراد کو پکڑنے میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی، جن میں کابل میں ایبی گیٹ بم دھماکے کا ایک اہم ماسٹر مائنڈ بھی شامل تھا۔ جنرل کوریلا نے خاص طور پر نشاندہی کی کہ فیلڈ مارشل منیر نے ذاتی طور پر انہیں گرفتاری کے بارے میں بتایا تھا۔

پاکستان میں جاری سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود، جن میں گزشتہ سال 1,000 سے زیادہ دہشت گردانہ حملے شامل ہیں، جنرل کوریلا نے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایک "غیر معمولی شراکت دار” قرار دیا۔ فیلڈ مارشل منیر کی ملاقاتوں میں تارکین وطن پاکستانیوں کے قومی معیشت میں کردار پر پاکستان کے اظہار تشکر پر زور دیا گیا ہے، جبکہ ملکی سیاست پر براہ راست بات چیت سے گریز کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں