طالبان عبوری حکومت کے وفد کا پہلی بار جاپان کا دورہ

طالبان کے ایک اعلٰی سطح کے وفد نے 17 فروری سے جاپان کے سفارتی دورے کا آغاز کیا ہے۔

اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان عبوری حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد یہ پہلا دورہ جاپان ہے۔

 ایک ہفتے کے دورے میں طالبان وزارت خارجہ، تعلیم، معیشت، اور صحت کے نمائندے شامل ہیں۔ جاپانی خبر رساں ادارہ آساہی شمبن نے وفد کی آمد کی  تصدیق کی ہے۔

طالبان کے ڈپٹی وزیر معیشت لطیف نظری نے بتایا کہ اس دورے کا مقصد  عالمی برادری کے ساتھ پروقار تعلق اور روابط کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر بیان میں کہا کہ دورے کے ذریعے ایک مضبوط، متحد، ترقی یافتہ اور خوشحال  افغانستان کی تعمیر ممکن بنانے کی کوشش کی جائےگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حکومت افغانستان کو بین الاقوامی برادری کا فعال رکن بنانا چاہتی ہے۔

 توقع کی جارہی ہے کہ وفد جاپان سے امداد کی درخواست کرے گا اور جاپان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے امکانات کا جائزہ لے گا۔

افغانستان کی موجودہ عبوری حکومت رفتہ رفتہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سال طالبان حکومت کے سینئر رہنما متحدہ عرب امارات کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔

اگرچہ طالبان باقاعدگی سے وسطی ایشیا، روس اور چین جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھا رہے ہیں، لیکن جاپان کا دورہ اس خطے سے باہر ایک اہم پیش قدمی ہے۔ جبکہ یورپ کے  سفارتی دورے 2022 اور 2023 میں ہوئے ناروے میں ہونے والے سربراہی اجلاسوں تک محدود تھے۔

یاد رہے کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد جاپان کے کابل میں واقع سفارت خانے کو عارضی طور پر قطر منتقل کر دیا گیا تھا لیکن اب یہ دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ جاپان نے سفارتی اور انسان دوست سرگرمیاں افغانستان میں دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں۔

یہ دورہ اس وقت ہوا ہے جب کابل میں ایک مہلک خودکش بم دھماکے کی ذمہ دائش خراسان نے قبول کی ہے۔ جاپان کے سفارت خانے نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور ایسے دہشت گردی کے واقعات کو فوری طور پر ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں