اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو ایک امریکی مسودہ قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے کی توثیق کی گئی ہے اور ایک بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کی تعیناتی کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ فورس غزہ کو غیر عسکری بنانے اور فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی ذمہ دار ہو گی۔
قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کی حمایت کرتی ہے جس کے تحت غزہ کی تعمیر نو اور معاشی بحالی کی نگرانی کے لیے ایک عبوری اتھارٹی "بورڈ آف پیس” کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
پاکستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور اس فیصلے کا بنیادی مقصد غزہ میں خونریزی کو فوری روکنا، جنگ بندی کو برقرار رکھنا اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء یقینی بنانا قرار دیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ان کا ووٹ فلسطینیوں اور عرب گروپ کے موقف کی رہنمائی میں ڈالا گیا جس کا مقصد فوری امداد کو یقینی بنانا اور فلسطینی ریاست کے لیے ایک قابل اعتماد راستہ فراہم کرنا ہے۔
سفیر افتخار احمد نے اس بات پر زور دیا کہ امن کی کوئی بھی کوشش 1967ء کی سرحدوں پر مبنی، القدس الشریف کو دارالحکومت بناتے ہوئے ایک خودمختار، آزاد اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کا باعث بننی چاہیے۔
انہوں نے بعض تنقیدی امور پر مزید وضاحت کا مطالبہ بھی کیا جیسے کہ فلسطینی ریاست کا واضح سیاسی راستہ اور حکمرانی و تعمیر نو میں فلسطینی اتھارٹی کا مرکزی کردار۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس ISF کا مینڈیٹ صرف اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بعد ہی مؤثر ہو گا۔
حماس کا رد عمل
حماس نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینیوں کے حقوق اور مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے اور یہ ایک بین الاقوامی "ٹرسٹی شپ” مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کی وہ مخالفت کرتے ہیں۔ حماس کے مطابق، مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی ذمہ داری بین الاقوامی فورس کو دینا اسے تنازع کا ایک فریق بنا دے گا جو قابض قوت کے حق میں ہو گا۔