خیبر پختونخوا میں 15 دہشت گرد ہلاک، اہم سرغنہ بھی مارا گیا: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں دو مختلف خفیہ اطلاعات پر مبنی آپریشنز  کے دوران 15 دہشت گرد مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق یہ آپریشنز 15 اور 16 نومبر کی درمیانی شب کو کیے گئے اور ہلاک ہونے والے دہشت گرد ’فتنہ الخوارج‘ سے تعلق رکھتے تھے۔ فتنہ الخوارج ایک اصطلاح ہے جو ریاستی ادارے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

پاک فوج کے مطابق پہلا آپریشن ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) کے علاقے کلاچی میں کیا گیا جہاں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر مؤثر کارروائی کی۔ ان کے مطابق اس کے نتیجے میں دہشت گردوں کا سرغنہ عالم محسود سمیت دس دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوسرا آپریشن شمالی وزیرستان کے علاقے دتا خیل میں کیا گیا، جہاں فوجیوں نے پانچ مزید دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ علاقے کو غیر ملکی حمایت یافتہ خارجی دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشنز (تلاشی مہم) جاری ہیں۔ ادارے نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انسدادِ دہشت گردی کی مہم ملک سے غیر ملکی سرپرستی یافتہ دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک جاری رہے گی۔

صدر آصف علی زرداری نے کامیاب آپریشنز پر سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قومی اتفاق رائے سے غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خاتمے کا کام جاری رہے گا۔

صدر زرداری نے دہشت گرد سرغنہ کی ہلاکت کو سیکیورٹی فورسز کی کامیاب حکمت عملی کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی پر قومی اتفاق رائے سے توجہ ہٹانے کی سیاسی کوششوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

یہ کارروائیاں ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یہ اضافہ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے اور سیکیورٹی فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کے عزم کے بعد ہوا ہے۔

گذشتہ ماہ، اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) نے بتایا تھا کہ حالیہ تین مہینوں کے دوران عسکری حملوں اور انسدادِ دہشت گردی آپریشنز کی شدت بڑھنے کے باعث ملک میں تشدد میں بھی تیزی آئی ہے

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں