جنوبی خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں دہشت گردوں نے صحت کی بنیادی سہولیات کو نشانہ بناتے ہوئے دو بڑے واقعات کیے ہیں۔ پولیس ذرائع نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے، جن میں ایک بیسک ہیلتھ یونٹ کو بھاری مشینری کے ذریعے مکمل طور پر مسمار کیا گیا جبکہ دوسرے کو جلا دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، پہلا اور بڑا حملہ لکی مچن خیل نامی گاؤں میں ہوا جہاں دہشت گردوں نے سرکاری بنیادی مرکز صحت کو تباہ کر دیا۔ واقعہ کچھ یوں پیش آیا کہ مسلح افراد نے پہلے کڑی خزانی روڈ پر سڑک کی تعمیر میں مصروف ایک ایکسکاویٹر (بھاری مشینری) کو اغوا کر کے اپنے قبضے میں لیا۔
بعد ازاں، انہی دہشت گردوں نے قبضے میں لیے گئے ایکسیویٹر کو لکی مچن خیل گاؤں پہنچایا اور اس بھاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے پورے بی ایچ یو کی عمارت کو مسمار کر دیا۔ یہ کارروائی صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ایک بڑا دھچکا ہے۔
دوسرے مرکز صحت میں قیمتی سامان اور ریکارڈ جلایا گیا
دریں اثنا، لکی مچن خیل کے واقعے کے فوراً بعد، دہشت گردوں نے گاؤں شیخ سلطان میں بھی ایک بنیادی مرکز صحت پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے اس مرکز صحت کے اندر موجود قیمتی سامان اور تمام سرکاری ریکارڈ کو نکال کر آگ لگا دی۔
مقامی ذرائع کے مطابق، شدت پسندوں نے بیسک ہیلتھ یونٹ کی عمارت کو بھی پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی، جس کے نتیجے میں عمارت بھی جل گئی۔ تاہم، دستیاب ویڈیوز میں صرف سرکاری ریکارڈ اور سامان کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ان حملوں نے ضلع ٹانک میں صحت کے شعبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور مقامی آبادی کو بنیادی طبی امداد سے محروم کر دیا ہے۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان واقعات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ ملوث ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جا سکے۔