خیبر پختونخواہ میں رمضان میں بھی خونریزی جاری

خیبر پختونخوا اور خصوصا پشاور میں رمضان المبارک کے مہینے میں بھی خونریزی کا سلسلہ نہ تھم سکا 15 دنوں کے دوران انڈے لڑانے، تعویز کرانے کے الزام اور دیگر وجوہات کی بنا پر 31 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے
خیبر پختونخوا میں لوگوں نےایسے غیر ضروری اقدامات کرتے ہوئے ایک دوسرے کی جان لے لی۔ قتل کے واقعات میں غیرت کے نام پر، غلط فہمی پر،اور دشمنی کے نام پر ایک دوسرے کا گلہ کاٹنے کے دل لرزا دینے والے حادثات سامنے آئے۔
ماہ مارچ یا رمضان المبارک کے پندرہ دنوں کی اگر بات کی جائے تو یکم مارچ کو تہکال میں پندرہ سالہ نوجوان قتل کردیا گیا دو مارچ کو پھندو میں جنرل سٹور میں نوجوان قتل کردیا گیا۔ تین مارچ کو ڈی آئی خان میں اراضی کے تنازعہ پر دو افراد قتل جبکہ صوابی میں دیرینہ عداوت پر بھائی کے سامنے بھائی کو قتل کیا گیا۔ پانچ مارچ کو بڈھ بیر میں دشمنی کی بنا پر دو افراد کو قتل کیا گیا سات مارچ کو انڈا لڑانے پر نوجوان قتل ہوا جبکہ اسی روز پبی میں نوجوان نے تکرار پر والدہ بہن اور بھائی کو قتل کردیا۔
آٹھ مارچ کو مردان میں پانی دینے کے تنازعہ پر تین بھائیوں سمیت چار افراد قتل ہوئے
نو مارچ کو صوابی میں مشتعل شخص والد کو قتل کرڈالتا ہے اور بیچ بچاو پر سینیٹر مشتاق کے بھائی کو بھی خون میں نہلا دیتا ہے
دس مارچ کو معمولی تکرار پر چارسدہ میں دو بھائیوں سمیت پانچ افراد کو قتل کردیا گیا۔
اسی روز مردان رستم میں سسر بہو اور معصوم بچے کو بھی قتل کیا گیا۔ چودہ مارچ کو ڈی آئی خان میں پانچ افراد کو قتل کیا گیا
قتل و غارت گری کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور دہرے تہرے قتل کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں پارہا
انڈے لڑانے وٹس ایپ گروپ سے ریموو کرنے تعویز کرانے اور اسی قسم کی معمولی باتوں پر خاندان کے خاندان اجڑ جاتے ہیں
پہلے عشرے کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں پولیس کے سات جوان شہید کردیئے گئے
ماہرین کے مطابق صبر کے مہینے میں ان واقعات میں اضافے کی وجہ عدم برداشت شعور کی کمی جرگہ سسٹم کا ختم ہونا اور
دیگر وجوہات شامل ہیں۔

نوٹ: اس کالم میں شائع ہونے ولی آراء مصنف کی اپنی ہیں اور کسی طرح خبر کدہ کی اقدار کی ترجمانی نہیں کرتی

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں