قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہوگیا۔ ملک کے اعلیٰ فوجی اور سیاسی رہنما اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں اور اس دوران سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر طلب کیا تھا۔
فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بھی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اراکین جن میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال بھی اجلاس میں موجود ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاوال بھٹو ذرداری اور گمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور انسپکٹر جنرل پولیس بھی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ دہشتگردی سے زیادہ متاثرہ صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے گورنرز بھی اجلاس میں موجود ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ابتدائی طور پر اپنے 14 اراکین کے نام پیش کیے جو اجلاس میں شرکت کریں گے۔ تاہم بعد میں پارٹی نے اپنا فیصلہ تبدیل کر دیا اور اعلان کیا کہ وہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔تاہم اب پارٹی کی نمائندگی علی امین گنڈاپور کریں گے جو خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے موجود ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اختر مینگل کو اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ بھی شرکت نہیں کر رہے ہیں۔
حال ہی میں ملک میں دہشت گرد حملوں کی ایک لہر کے بعد یہ اجلاس بلایا گیا ہے۔ گذشتہ چند دنوں میں بنوں کینٹ پر حملے میں پانچ فوجی شہید ہو گئے۔ دارالعلوم حقانیہ میں بم دھماکے میں جمعہ کی نماز کے بعد نائب منتظم مولانا حامد الحق ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد 11 مارچ کو جعفر ایکسپرس کے سبی کے قریب اغوا ہونے کے بعد 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اتوار کے روز ایف سی کے قافلے پر نوشکی میں بم دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئےتھے۔