طورخم بارڈر پر پائیدار جنگ بندی پر اتفاق کا اعادہ، جرگے فریقین کا اظہار اطمینان

| شائع شدہ |11:12

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جرگے نے طورخم بارڈر کراسنگ پر مستقل جنگ بندی نافذ کرنے اور تمام تجارتی سرگرمیوں کے لیے بارڈر دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔

پیر کے روز 36 رکنی پاکستانی وفد نے بارڈر کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کرنے کے لیے 25 رکنی افغان وفد سے ملاقات کی۔

پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے سید جواد حسین کاظمی کے مطابق دونوں فریقین نے موجودہ جنگ بندی کو مستقل بنانے اور تجارتی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے بارڈر کراسنگ کو کھولنے پر اتفاق کیا۔

جواد حسین نے کہا کہ افغان فریق نے بارڈر پر  تمام ‘متنازعہ’ تعمیرات عارضی طور پر روکنے پر اتفاق کیا ہے۔ تعمیرات کے معاملے پر جوائنٹ چیمبر آف کامرس کی اگلی میٹنگ میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اس وقت تک ٹریفک کا بہاؤ معمول کے مطابق جاری رہ سکے گا۔

اطلاعات کے مطابق بات چیت میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فرنٹیئر کور اور افغان بارڈر فورسز کے درمیان ایک میٹنگ کا اہتمام کیا جائے تاکہ بارڈر کو فوری طور پر کھولنے کا راستہ تلاش کیا جا سکے۔

تورخم کراسنگ پاکستان اور افغانستان کے درمیان آٹھ بارڈر کراسنگز میں سے ایک ہے اور روزانہ کے بنیاد پر ہزاروں پیدل چلنے والوں اور تجارتی گاڑیوں کے ذریعے دونوں اطراف میں نقل و حرکت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

طورخم بارڈر کو 21 فروری کو بند کر دیا گیا تھا جب پاکستانی فوزسز نے افغان حکام سے بارڈر کے زیرو پوائنٹ پر چیک پوسٹ کی تعمیر روکنے کو کہا۔ جواب میں افغان فوجیوں نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں جس کے بعد پاکستانی حکام نے بارڈر بند کر دیا اور اپنے عملے کو نکال کر لنڈی کوتل منتقل کر دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں