ایران میں قتل ہونے والے آٹھ پاکستانیوں کی میتیں آبائی علاقوں میں پہنچ گئی

ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں رواں ہفتے میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے آٹھ پاکستانی شہریوں کی میتیں جمعرات کی صبح سویرے پاکستان پہنچا دی گئیں۔

ایک خصوصی طیارہ جس میں میتیں رکھی گئی تھیں، تقریباً 3:00 بجے بہاولپور ایئرپورٹ پر اترا۔ بعد ازاں میتوں کو تدفین کے لیے ان کے آبائی شہروں منتقل کر دیا گیا۔

سات مقتولین کا تعلق بہاولپور کے عللاقے خانقاہ شریف سے ہے جب کہ ایک کا تعلق ملتان کے علاقے شجاع آباد سے ہے۔

ایئرپورٹ پر منظم طریقے سے میتوں کی آمد کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ بہاولپور کے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سمیت اعلیٰ حکام انتظامات کی نگرانی اور سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرنے کے لیے موجود تھے۔

یہ آٹھ پاکستانی شہری پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور مہرستان ضلع میں گاڑیوں کے مکینک کے طور پر کام کرتے تھے۔ یہ پاکستانی 12 اپریل کو اس وقت ہلاک ہو گئے جب مسلح افراد نے ان کی ورکشاپ پر حملہ کر دیا۔ بلوچ نیشنل آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

پاکستانی حکومت نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ذمہ داروں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس واقعے کو "دہشت گردی کی ایک وحشیانہ کارروائی” قرار دیتے ہوئے حملے کی وضاحت اور مجرموں کے فوری طور پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران کے سیستان بلوچستان میں بدامنی کی ایک طویل تاریخ ہےجہاں علیحدگی پسند گروہوں، منشیات کے اسمگلروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں