پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش نے 15 سال کے تعطل کے بعد دفتر خارجہ کے مشاورتی عمل (ایف او سی) کو دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
ڈھاکہ میں ہونے والے اس اعلیٰ سطحی اجلاس کی قیادت دونوں ممالک کے سیکرٹری خارجہ کر رہے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے آمنہ بلوچ اور بنگلہ دیش کی جانب سے جاسم الدین اس مشاورتی عمل کی قیادت کر رہے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان اس مشاورتی عمل کا آغاز جمعرات کو ہوا جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ مذاکرات میں باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی صورتحال سمیت متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
پاکستان کی سیکرٹری خارجہ بلوچ ایف او سی کے لیے دو روزہ دورے پر ڈھاکہ میں ہیں اور وہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس اور خارجہ مشیر توحید حسین سے بھی ملاقات کریں گی۔ وہ تھنک ٹینکس اور پاکستانی تارکین وطن کے نمائندوں سے بھی بات چیت کریں گی۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ اگست میں حکومت کی تبدیلی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے بعد اس تجدید شدہ رابطے کا آغاز ہوا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اس کے بعد سے دو مرتبہ چیف ایڈوائزر محمد یونس سے ملاقات کر چکے ہیں جس سے بہتر تعلقات کو فروغ ملا ہے۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش پہلے ہی پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا کی پابندیاں نرم کر چکا ہے اور براہ راست شپنگ روٹس متعارف کروا چکا ہے۔ دوسری جانب پاکستان ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے سمیت تجارت، سیاحت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کا خواہشمند ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی اس ماہ کے آخر میں بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والے ہیں، جو سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا مثبت اقدام ہے۔ ایف او سی کا دوبارہ آغاز تعلقات کو معمول پر لانے اور پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک زیادہ باہمی تعاون پر مبنی مستقبل کو فروغ دینے میں ایک اہم قدم ہے۔