ٹی ٹی پی میں سبقت لینے کی جنگ میں شدت،  جماعت الحرار کے رہنما فائرنگ میں شدید زخمی  

 پاک افغان سرحد پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنما سربکف مہمند ایک حملے میں مبینہ طور پر زخمی ہوگئے ہیں۔

 باخبر ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی کے ساتھ ملحقہ افغان سرحدی علاقے گوشتہ میں نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگا کر ایک گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں جماعت الاحرار کے سینئر رہنما اور ٹی ٹی پی سیاسی کمیشن کے رکن سربکف مہمند اپنے دو ساتھیوں سمیت زخمی ہوگئے۔ موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

 ذرائع کے مطابق سربکف مہمند اور ان کے ساتھی ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے کہ پہلے سے گھات لگائے حملہ آوروں نے ان پر اچانک فائرنگ کر دی۔ یہ حملہ انتہائی منظم انداز میں کیا گیا جس کے نتیجہ میں سربکف اور ان کے ساتھی شدید زخمی ہوگئے۔ تاہم  سربکف اور انکے ساتھی جائے وقوعہ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

یاد رہے کہ فروری کے پہلے ہفتے میں تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار کے درمیان اختلافات ایک مقامی تاجر کے قتل ہونے کے بعد کھل کر سامنے آ ئے تھے۔تاجر کو ٹی ٹی پی کی مرکزی قیادت کی طرف سے بے گناہ قرار دیے جانے کے باوجود جماعت الاحرار نے اسے قتل کر دیا تھا۔

تاجر کے قتل پر تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے مذمتی بیان آنے کے بعد جماعت الاحرار کے سینئر رہنما سربکف مہمند نے ٹی ٹی پی کی قیادت کے خلاف سخت اختلافی بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ تحریک سے جڑے سینئر اور عام کارکنان اپنی موجودہ قیادت کے خلاف کھل کر سامنے آئیں اور قیادت کی تبدیلی کا سوچیں۔

اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک سیکیورٹی تجزیہ کار نے خبر کدہ کو بتایا کہ واقعہ میں پہلے ہی تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مفتی نور ولی کے ملوث ہونے کا شبہ سامنے آ رہا ہے۔ جماعت الاحرار نے پہلے بھی نور ولی پر افغانستان میں اپنے رہنما عمر خوراسانی کے قتل کا الزام لگایا تھا۔

عمر خوراسانی کے مارے جانے کے بعد جماعت الاحرار نے کھلے عام ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی پر قتل کا الزام لگایا تھا۔ جس میں جماعت الاحرار نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ نور ولی نے عمر خوراسانی کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے پر جماعت الاحرارکے دو رہنماؤں کو اہم عہدوں سے ہٹا دیا تھا۔ ان میں سے ایک معزول رہنما سربکف مہمند بھی تھے ۔

تجزیہ کار نے بتایا کہ مفتی نور ولی حافظ گل بہادر گروپ کے ساتھ بھی کشمکش میں مصروف ہیں اور دونوں گروہ وزیرستان میں علاقائی اثر و رسوخ کے لیے برسر پیکار ہیں ۔

جون 2023 میں چند خبر رساں اداروں نے خبر دی تھی کہ  سربکف مہمند ‘پراسرار حالات’ میں انتقال کر گئے ہیں اور قیاس آرائیاں تھیں کہ ممکنہ طور پر ایک حریف گروپ نے زہر دے کر ان کو ہلاک کیا ہے۔ تاہم بعد میں یہ خبریں غلط ثابت ہوئیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں