سرکاری تخمینوں کے مطابق پاکستان کو 2025 کے حالیہ سیلاب سے 822 ارب روپے کا بڑا معاشی نقصان پہنچا ہے جس سے 70 اضلاع میں 65 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ وزارت منصوبہ بندی کی دستاویزات کے مطابق ملک کو تاریخ کے شدید ترین مون سون کا سامنا کرنا پڑا جس سے انفراسٹرکچر، روزگار اور ضروری خدمات کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
ابتدائی تخمینے 744 ارب روپے سے بڑھا کر 822 ارب روپے کر دیے گئے ہیں جن میں زراعت اور انفراسٹرکچر کے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
اس آفت میں 1,037 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ 1,067 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر 229,763 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں سے 59,258 مکمل طور پر تباہ ہوئے۔
انسانی جانوں کے نقصان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں خیبر پختونخوا میں ہوئیں جہاں 509 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اس کے بعد پنجاب جہاں جاںبحق افراد کی تعداد 322 بتائی جا رہی ہے۔
حکام کے مطابق زراعت اور دیہی انفراسٹرکچر کو سب سے زیادہ نقصان ہوا خاص طور پر پنجاب کے 27 سیلاب متاثرہ اضلاع میں جہاں دریائے ستلج، چناب اور راوی میں طغیانی نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔
امدادی کارروائیوں میں 5,769 آپریشنز شامل تھے جن کے دوران 30 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ حکومت نے جاں بحق افراد کے لواحقین میں 20 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے 2 ارب روپے کی معاوضہ رقم تقسیم کی ہے۔
وزیر اعظم نے 10 ستمبر 2025 کو نقصانات اور ضروریات کے جائزے کی نگرانی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ نئے تخمینے کے بعد، حکومت ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر بحالی اور تعمیر نو کے لیے فنڈز اور تکنیکی معاونت حاصل کرنے کے لیے پوسٹ ڈزاسٹر نیڈز اسسمنٹ (PDNA 2025) کا آغاز کرے گی۔