بی این پی کا 20 روز سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان 

بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-ایم) نے ضلع مستونگ کے علاقے لک پاس میں 20 روز سے جاری دھرنا ختم کر دیا ہے۔

بی این پی کا احتجاج 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک ایک "لانگ مارچ” کے طور پر شروع ہوا تھا۔ یہ لانگ مارچ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان گرفتاری کے ردعمل میں تھا۔ ان گرفتاریوں میں ماہرنگ بلوچ اور سمیع دین بلوچ (جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا) شامل ہیں۔

حکومت کے ساتھ ناکام مذاکرات کے بعد بی این پی-ایم کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بدھ کے روز دھرنے کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے پرامن جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ حکومت نے احتجاج کو آگے بڑھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اس لیے اب ان کی پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرے گی۔

نئی حکمت عملی میں دھرنا جاری رکھنے کے بجائے پارٹی اب بلوچستان بھر میں ریلیوں اور احتجاج پر مشتمل ایک کثیر الجہتی عوامی رابطہ مہم شروع کرے گی۔ پہلے مرحلے میں مستونگ، قلات، خضدار اور سوراب اضلاع کو اس حکمت عملی کا حصہ بنایا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں تربت، گوادر اور مکران کو اس میں شامل کیا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں نصیر آباد، جعفر آباد، ڈیرہ مراد جمالی اور دیگر علاقوں کو احتجاج کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

بی این پی کے رہنما نے کہا کہ احتجاج کا اگلا مرحلہ 18 اپریل سے شروع ہوگا۔

اختر مینگل نے زور دیا کہ یہ احتجاج کی حکمت عملی میں تبدیلی ہے، بلوچ حقوق کی تحریک کا خاتمہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان کے وسائل کو ان سے چھین رہی ہے جسے بلوچستان کے عوام برداشت نہیں کریں گے۔

تاہم ماہرنگ بلوچ ، جنہیں 22 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا، تاحال ایم پی او کے تحت جیل میں ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں