حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کر کے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کو روک دیا ہے۔
عالمی سطح پر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب تقریباً 6 ڈالر اور 5 ڈالر فی بیرل کمی کے باوجود حکومت نے لیوی کو 70 روپے سے بڑھا کر 80 روپے فی لیٹر کر دی۔ لیوی میں یہ تبدیلی منگل کو کی گئی۔
اس اقدام سے ملکی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں کمی نہیں ہو سکے گی جس کے بارے میں حکام کا دعویٰ ہے کہ اس سے طلب میں اضافہ کے ساتھ کاربن کے اخراج میں اضافہ ہوگا اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑے گا۔
اطلاعات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات سے حاصل ہونے والی اضافی آمدنی سندھ اور بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں کے لیے استعمال کی جائے گی جس کا بظاہر مقصد سیاسی حمایت حاصل کرنا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 بلین ڈالر کے معاہدے کے تحت یکم جولائی سے 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتیں بالترتیب 254.63 روپے اور 258.64 روپے فی لیٹر برقرار ہیں اور اب دونوں ایندھن پر مجموعی ٹیکس تقریباً 96-97 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا ہے۔
اس اقدام سے پاکستان کے متوسط اور نچلے طبقے کے بجٹ پر براہ راست اثر پڑے گا جو آمدورفت کے لیے پٹرول پر انحصار کرتے ہیں۔
تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کو بتایا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی مالی معاونت کے لیے ایندھن کی قیمتیں برقرار رکھی جا رہی ہیں۔