وزیر دفاع خواجہ آصف کا انتباہ: پاک-افغانستان سیز فائر ‘انتہائی کمزور’، بھارت خطے میں پراکسی جنگ کا مرتکب

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے افغانستان کے ساتھ دوست ممالک کی ثالثی میں ہونے والے 48 گھنٹے کے عارضی سیز فائر کو ‘انتہائی کمزور’ قرار دیا ہے اور اس کی پائیداری پر شک کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خطے کی اس جنگ کو ختم کروانا چاہتے ہیں تو پاکستان انہیں خوش آمدید کہے گا۔

رواں ہفتے پاک-افغان سرحد پر ہونے والی شدید جھڑپوں کے تناظر میں یہ سیز فائر افغان طالبان کی درخواست پر دونوں ممالک کی رضامندی سے بدھ کی شام چھ بجے سے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔ وزارت خارجہ پاکستان نے اس عارضی جنگ بندی کے دوران ‘تعمیری بات چیت کے ذریعے مسئلے کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش’ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بدھ کی شب جیو نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ سیز فائر دوست ممالک کی مداخلت سے ہوا ہے، لیکن زور دیا کہ "یہ بہت کمزور ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ زیادہ دیر نکالے گا۔”

وزیر دفاع نے افغانستان کے ساتھ سیز فائر پر بات کرتے ہوئے افغان طالبان پر سخت تنقید کی اور الزام لگایا کہ وہ جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں اور ‘انڈین پراکسی’ بن کر پراکسی وار لڑ رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے کابل کی طرف سے کیے جانے والے دعووں کو ‘بالکل جھوٹ کا سیلاب’ قرار دیا۔ مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا: "وہ ایک ٹینک دکھا رہے ہیں کہ یہ ٹینک ہم نے پکڑا ہے۔ اس طرح کا ٹینک ہماری افواج کے پاس ہے ہی نہیں ہے، پتہ نہیں کہاں سے لیا ہے، کسی کباڑیے سے لیا ہے یا کوئی پرانے زمانے کا کہیں کھڑا ہوگا، اس کو تصویریں بنا کے یا چلا کے اس کو دکھا رہے ہیں، بالکل جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں اور وہ ایک پراکسی وار اس وقت لڑ رہے ہیں۔”

اس سلسلے میں افغان امور کے ماہرین نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے ایریا سٹڈی سینٹر کے سابق سربراہ ڈاکٹر فخرالاسلام نے خبر کدہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے خراب تعلقات دونوں ملکوں کے لیے نقصان دہ ہیں، تاہم افغانستان کو زیادہ نقصان ہو رہا ہے کیونکہ جنگ کی وجہ سے تمام راستے اور تجارت بند ہو چکی ہے۔ انہوں نے دونوں ہمسایہ ممالک پر زور دیا کہ وہ امن کی طرف بڑھیں جو ان کے دیرپا مفاد میں ہے۔

افغانستان اور بھارت کے تعلقات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار جمیل خان نے خواجہ آصف کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ماضی کی افغان جمہوری حکومتوں میں طالبان کی مخالفت کے باوجود اب ان کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے، جو خطے میں بدامنی کا باعث بنے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ "بھارت پہلے سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی مدد کرتا ہے اور اگر افغان طالبان کے ساتھ اس کے تعلقات مزید بہتر ہوتے ہیں تو یہ پاکستان کی تشویش میں مزید اضافہ کرے گا۔” جمیل خان نے خبرکدہ سے خصوصی گفتگو میں واضح کیا کہ افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے، لہٰذا خواجہ آصف کا یہ کہنا ‘درست لگتا ہے کہ افغان طالبان بھارت کے پراکسی ہیں’، کیونکہ بھارت نے ہمیشہ افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں