پاکستان کے دفتر خارجہ نے افغان طالبان حکام کے ان بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں افغان تاجروں کو پاکستان کے علاوہ دیگر منڈیوں کا رُخ کرنے کا کہا گیا تھا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں واضح کیا کہ پاکستان علاقائی تجارت کا حامی ہے مگر سرحد پار عسکریت پسندی کی موجودگی میں یہ فروغ نہیں پا سکتی ہے۔
ترجمان نے زور دیا کہ پاکستانی شہریوں کا تحفظ کسی بھی اقتصادی فائدے سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی اور ٹرانزٹ انتظامات صرف اس صورت میں ممکن ہوں گے جب کابل اپنے علاقے سے کام کرنے والے پاکستان مخالف گروہوں کے خلاف ٹھوس اور واضح اقدامات کرے۔ انہوں نے اسلام آباد اور وانا میں حالیہ حملوں کا حوالہ دیا جن کے واضح روابط افغانستان سے تھے اور کہا کہ اسلام آباد کا خودکش بمبار ایک افغان شہری تھا۔
طاہر حسین اندرابی نے ان گروہوں کو کنٹرول نہ کر پانے کے طالبان کے دعووں کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ ان کے مکمل علاقائی اختیار کے دعووں کی نفی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان اپنے عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور افغانستان کو اپنی سرزمین پاکستان کو نشانہ بنانے والے مسلح گروہوں کے لیے استعمال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ پرامن بات چیت کا پابند ہے مگر TTP اور "فِتنہ الخوارج” کے خلاف ٹھوس کارروائی کے بغیر بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔
ترجمان نے بھارت کے نیوٹرل ایکسپرٹ عمل میں شامل نہ ہونے کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ یہ ثالثی میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔