پاکستان، ایران اور عراق کے درمیان سفر کرنے والے زائرین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ یہ اعلان پیر کو تہران میں ہونے والی سہ فریقی وزرائے داخلہ کانفرنس کے بعد کیا گیا۔
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کانفرنس کی میزبانی پر اپنے ایرانی ہم منصب اسکندر مومنی کا شکریہ ادا کیا اور ایران اور عراق جانے والے زائرین کے لیے سفری سہولیات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
محسن نقوی نے ایران کو اس کی حالیہ فوجی فتح پر مبارکباد بھی پیش کی اور ساتھ میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور حملوں کی مذمت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا اور تنازعے کے دوران پاکستان کے وزیراعظم اور اعلیٰ حکام کے فعال کردار پر زور دیا ہے۔
کانفرنس میں حج کے سفر سے متعلق اہم مسائل خاص طور پر عراق کے آئندہ اربعین حج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر نقوی نے لاکھوں زائرین کے انتظام میں عراقی وزارت داخلہ کی کوششوں کو سراہا اور اس میں شامل اہم لاجسٹک چیلنج کو بھی تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے عراق جانے والے پاکستانی زائرین کے لیے ایک اہم پالیسی تبدیلی کا اعلان کیا جس میں یکم جنوری 2026 سے عراق کا انفرادی سفر معطل کر دیا جائے گا اور تمام زیارات کے لیے رجسٹرڈ گروپ آرگنائزرز کے ذریعے شرکت لازمی ہوگی۔
ایران اور عراق دونوں کی حمایت یافتہ اس نئے نظام کا مقصد غیر قانونی سفر اور زائد قیام کو روکنا ہے۔ گروپ آرگنائزرز کی رجسٹریشن پہلے ہی جاری ہے اور آرگنائزرز اپنے زیر انتظام تمام زائرین کی واپسی کے ذمہ دار ہوں گے۔
سفارت خانے کی طرف سے خصوصی ویزا حاصل کرنے والے افراد مستثنٰی ہوں گے۔
سہ فریقی کانفرنس میں تینوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی جن میں ایران کے نائب وزیر داخلہ علی اکبر پور-جمشیدیان، ایرانی وزیر داخلہ کے سینئر مشیر نادر یار احمدی، پاکستان میں ایرانی سفیر امیری مقدم، ایران میں پاکستانی سفیر محمد مدثر ٹیپو،اور پاکستان کے سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا شامل تھے۔
نیا مشترکہ ورکنگ گروپ تمام زائرین کے لیے محفوظ اور موثر زیارتی تجربے کو یقینی بنانے کے لیے متفقہ اقدامات پر عمل درآمد پر توجہ دے گا۔