ورلڈ بینک کا پاکستان کے ساتھ 20 ارب ڈالرز کا 10سالہ شراکت داری کا اعلان

عالمی بینک نے پاکستان کے ساتھ اپنا پہلا ‘ملکی شراکت فریم ورک’ کا اعلان کیا ہے، جو حالیہ برسوں میں ملک کو درپیش مشکلات کا شکار معیشت کو مدد فراہم کر سکتا ہے۔

یہ فریم ورک 10 سال کی مدت میں نافذ کیا جائے گا اور عالمی بینک کے 24 ڈائریکٹرز میں سے 19 کی ووٹنگ کے بعد اسے منظوری دی گئی ہے۔

عالمی بینک کے ایک بیان کے مطابق، اس فریم ورک کا مقصد ‘انسانی سرمایہ کی تعمیر، پرائیویٹ سیکٹر کی مضبوط ترقی، ملک میں معاشی، سماجی اور ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے کے ذریعے جامع اور پائیدار ترقی کو سپورٹ کرنا’ ہے۔

خبر رساں ادارے ڈان اور ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے کل 40 ارب ڈالر کی رقم کا وعدہ کیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری بیان میں صرف 20 ارب ڈالر کا ذکر کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس فریم ورک کے اعلان کو خوش آمدید کہتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور ان کے ساتھیوں کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ‘پاکستان کی بنیادوں کو مضبوط بنانے’ کے لیے کام کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک کی جانب سے دی گئی رقم چھ اہم شعبوں پر خرچ کی جائے گی جن میں بچوں کی غذائیت، معیاری تعلیم، صاف توانائی، موسمیاتی استحکام، جامع ترقی، اور پرائیویٹ سرمایہ کاری شامل ہیں۔

شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ عالمی بینک کا یہ معاہدہ ادارے کے پاکستان کی معاشی صلاحیت پر اعتماد کی علامت ہے۔

عالمی بینک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فریم ورک میں بیان کردہ منصوبوں کو مکمل طور پر عملی شکل دینے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت اور دیگر ذرائع سے مشترکہ مالی تعاون کی ضرورت ہوگی۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس فریم ورک کی تیاری میں حکومت کی ترجیحات کے ساتھ ساتھ ‘پالیسی نوٹس اور تجزیاتی فریم ورک’ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ فریم ورک وزیراعظم کی جانب سے حال ہی میں اعلان کردہ منصوبہ ‘اڑان پاکستان’ کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

پاکستان کی معیشت میں بتدریج بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں جس کی ایک وجہ مہنگائی میں نمایاں کمی اور پالیسی ریٹ میں کمی ہے۔ یہ بہتری اس وقت شروع ہوئی جب پاکستان نے گزشتہ سال طویل مذاکرات کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم ملک میں کرنسی کی قدر میں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت نے اس کے جواب میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ‘مقامی سطح پر تیار کردہ’ معاشی منصوبہ بنایا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں