امریکی محکمہ خارجہ کی پاک-بھارت مسائل کے حل کیلئے براہ راست رابطے کی تجویز

| شائع شدہ |12:33

امریکی صدر ٹرمپ کی اس تجویز کے بعد کہ بھارت اور پاکستان اپنے تنازعات کو حل کرنے کے لیے رات کے کھانے پر جائیں، امریکی محکمہ خارجہ نے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان براہ راست رابطے کی عوامی طور پر حمایت کا اعلان کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی-امریکی سرمایہ کاری فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرانے میں اپنے کردار کو اجاگر کیا اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ اس پیش رفت کو آگے بڑھائیں۔

ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ "میں نے کہا، ‘دوستو، آؤ ایک معاہدہ کریں۔ آئیے کچھ تجارت کریں۔ آئیے جوہری میزائلوں کی تجارت نہ کریں، آئیے ان چیزوں کی تجارت کریں جو آپ خوبصورتی سے بناتے ہیں’۔”

انہوں نے مزید غیر رسمی انداز اپنانے کی تجویز دیتے ہوئے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے کہا کہ "وہ درحقیقت ایک دوسرے کے ساتھ مل رہے ہیں۔ شاید ہم انہیں ایک ساتھ لا سکتے ہیں، مارکو( وزیرخارجہ)، جہاں وہ باہر جا کر ایک اچھا ڈنر کر سکیں،”

دوسری جانب واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ٹومی پگٹ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی پر امریکی توجہ پر زور دیا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور دونوں وزرائے اعظم کو امن کا انتخاب کرنے پر سراہا ہے۔ تاہم، اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ کیا پاکستان نے مبینہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی وعدے کیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم فریقین کے درمیان براہ راست رابطے کی بھی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ چیز ہے جس کے بارے میں ہم واضح رہے ہیں۔

10 مئی کو جنگ بندی کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں آہستہ آہستہ کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ جنگ بندی پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص شروع کرنے کے بعد عمل میں آئی، جس میں بھارتی میزائل حملوں کے جواب میں 26 بھارتی فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔

Author

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں