مارچ 2025 میں ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان  کے گورنر جمیل احمد کے مطابق پاکستان نے مارچ 2025 میں ترسیلات زر میں ریکارڈ 4.1 بلین ڈالر وصول کیے ہیں ۔

یہ رواں سال فروری میں موصول ہونے والے 3.12 بلین ڈالر سے زیادہ ہے جو ملکی معیشت کے لیے ایک خوش آئند اضافہ ہے۔ جنوری 2025 کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 3.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مالی سال کے پہلے نو مہینے کی کل ترسیلات زر 28.07 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 33 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گفتگو کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ  جون 2025 تک ذر مبادلہ ذخائر 14 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائینگے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 25 کے لیے غیر ملکی قرض کی ادائیگی کی ذمہ داریاں 26 بلین ڈالر ہیں، جن میں سے تقریباً 16 بلین ڈالر کو رول اوور یا ری فنانس کیا جائے گا، جس سے ادائیگی کا بوجھ تقریباً 10 بلین ڈالر تک رہ جائے گا۔

اس دوران جمیل احمد نے معاشی سرگرمیوں میں بحالی پر روشنی ڈالی اور انہوں نے کمزور زرعی پیداوار کی وجہ سے متوقع جی ڈی پی کی شرح نمو  متوقع 4.2 فیصد کی بجائے تقریباً 3 فیصد تک رہے گی۔ اے کے ڈی سیکیورٹیز کے مطابق مارچ کی ترسیلات زر میں بڑے شراکت داروں میں سعودی عرب سے 987 ملین ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 842 ملین ڈالر، برطانیہ سے 684 ملین ڈالر جبکہ امریکہ سے 419 ملین ڈالر شامل ہیں۔

گورنر نے مہنگائی پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق مہنگائی 0.7 فیصد کی تاریخی کم سطح پر پہنچ گئی جو مارکیٹ کی توقعات اور وزارت خزانہ کی پیش گوئی سے بھی زیادہ ہے۔ یہ نمایاں کمی گندم، بعض سبزیوں اور بجلی کی کم قیمتوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔

گزشتہ سال بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ 7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد پاکستان کے معاشی اشاریوں میں مسلسل بہتری آئی ہے۔ مہنگائی سنگل ہندسوں تک گر گئی ہے اور پالیسی کی شرح کو بھی اسی کے مطابق کم کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں