افغان طالبان کے ٹی ٹی پی کو معاونت فراہم کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ہوشربا انکشافات

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک نئی شائع ہونے والی رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان نے  پچھلے چھ ماہ میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت مختلف دہشت گرد گروپس کو کثیر تعداد میں وسائل اور تحفظ فراہم کیا ہے۔

اس ہفتے سلامتی کونسل کی انییلیٹیکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم نے اپنی پینتیسویں رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں گزشتہ سال 21 جون سے 13 دسمبر کے درمیان اکٹھے کیے گئے ڈیٹا پر مبنی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں افریقہ اور ایشیا سمیت دنیا کے مختلف خطوں میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

رپورٹ نے کئی ہوشربا انکشافات کیے ہیں جس  میں ایک یہ ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود کو ماہانہ 30 لاکھ افغانی (تقریباً 43,000 ڈالر) کی ادائیگی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی نے افغانستان کے صوبے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں نئے تربیتی مراکز قائم کیے ہیں اور ان مراکز سے افغان طالبان کے اراکین کو بھی بھرتی کیا جا رہا ہے۔

اس رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی حیثیت اور طاقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔تاہم  ٹی ٹی پی پاکستان میں اپنی کارروائیوں کو تیز کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس رپورٹ کے مرتب ہونے کے دوران 600 سے زیادہ حملے ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں ٹی ٹی پی کے دیگر دہشت گرد گروہوں کے ساتھ تعلقات اور ہم آہنگی کی بھی تفصیلات دی گئی ہیں۔ اس سے انکشاف ہوتا ہے کہ ٹی ٹی پی نہ صرف افغان طالبان کے ساتھ بلکہ القاعدہ برصغیر ہند سمیت  ایسٹرن ترکستان اسلامک موومنٹ کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دیگر دہشت گروہوں اور ٹی ٹی پی کے درمیان خودکش بمباروں اور جنگجوؤں کی فراہمی اور نظریاتی رہنمائی کی بڑھتی ہوئی معاونت سے  ٹی ٹی پی  خطے میں دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے ایک مرکزی تنظیم میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب ٹی ٹی پی افغان طالبان کے طرز کی نقل کرتے ہوئے ایک علاقائی تنظیم کے طور پر اپنی شناخت بنا رہی ہے۔ ٹی ٹی پی نے  افغان طالبان کے ساتھ وفاداری کی بیعت بھی کی ہے۔ دوسری طرف پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت پر زور دے رہا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں