پاکستان-افغانستان کشیدگی: امریکہ، چین کی ثالثی کی پیشکش، سرحد پار تجارت اور آمدورفت معطل

سرحد پار دہشت گردی پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین نے کشیدگی میں کمی لانے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے دونوں ممالک کے درمیان ماحول کو ‘دشمنانہ’ قرار دیا ہے۔ ہفتے کے آخر میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد پیر کو بھی سرحد پار تجارت اور سفر معطل رہا اور فوجی دستے ہائی الرٹ پر رہے۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان آج کی تاریخ میں ‘کوئی تعلق’ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ فی الحال ایک تعطل ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ کوئی فعال دشمنی نہیں ہے لیکن ماحول دشمنانہ ہے۔” وزیر نے یہ بھی کہا کہ دشمنی "کسی بھی وقت” دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔

افغان جانب سے ہفتے کی رات دیر گئے کیے گئے حملے کے بعد سرحدی جھڑپوں میں کم از کم 23 پاکستانی فوجی شہید ہوئے اور 200 سے زائد طالبان اور متعلقہ دہشت گرد مارے گئے۔

صدر ٹرمپ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ کم کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘امن کرانے میں اچھے’ ہیں۔ انہوں نے کہا، "میں سن رہا ہوں کہ اب پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ ہو رہی ہے، میں ایک اور کام کر رہا ہوں کیونکہ میں جنگیں حل کرنے میں اچھا ہوں، میں امن کرانے میں اچھا ہوں۔” چین نے بھی تعلقات کو بہتر بنانے میں تعمیری کردار ادا کرنے کی آمادگی ظاہر کی۔ روس نے بھی کابل اور اسلام آباد سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے ہوئے صورتحال میں ‘استحکام’ کا خیر مقدم کیا ہے۔

دوسری جانب، افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے نئی دہلی میں کہا کہ افغانستان کسی سے لڑنا نہیں چاہتا اور اس کے دیگر تمام ہمسایہ ممالک کابل سے خوش ہیں۔ تاہم، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تحریک لبیک مظاہرین کے خلاف پاکستان کے طاقت کے استعمال پر تنقید کی ہے۔ اس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، پاکستان کے دفتر خارجہ نے افغان ترجمان کو "افغانستان سے متعلقہ امور کو ترجیح دینے اور اپنے دائرہ اختیار سے باہر کے معاملات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرنے” کی ہدایت کی ہے۔

پیر کو فائرنگ کا تبادلہ رک گیا لیکن افغانستان کے ساتھ تمام  راستے ہفتے سے بند ہیں۔ سرحد کے دونوں جانب مال بردار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جس سے دونوں ممالک اور تاجروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں