وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاد پر زور دیا ہے۔ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو یرغمال بنانے کے واقعے کے بعد پیدا ہونے والے بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سویلین اور عسکری قیادت کو مل کر دہشت گردی کا حل نکالنا ہو گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس کے واقعہ کے ایک دن بعد جمعرات کے روز کوئٹہ کا ایک روزہ دورہ کیا۔ یاد رہے کہ اس واقعہ میں تقریباً دو درجن افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ ایک بڑے پیمانے پر چلائے گئے ریسکیو آپریشن کے دوران 339 مسافروں کو کامیابی سے رہا کرایا گیا۔ آپریشن کے دوران 33 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں چیف منسٹر سیکرٹیریٹ میں ہونے والے ایک اعلی سطحی سیکورٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے میں مکمل قومی اتحاد کی کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ، ‘میرے خیال میں ایک چیلنج یہ ہے کہ اس معاملے پر مکمل اتحاد ہونا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے، اس میں خلا ہے۔’
انہوں نے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے اور دہشت گردی کے خلاف جامع حکمت عملی تیار کرنے کے لیے فوجی قیادت کے ساتھ متحدہ محاذ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے عہد کیا کہ وہ سیکیورٹی فورسز کو اس خطرے سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری وسائل فراہم کریں گے۔
وزیراعظم نے دہشت گردی میں حالیہ اضافے کی براہ راست وجہ گزشتہ سالوں میں ہزاروں طالبان جنگجوؤں کی جیلوں سے رہائی کو قرار دیا۔ انہوں نے مسلح افواج کے خلاف منفی بیانات اور پروپیگنڈے کی سختی سے مذمت کی اور اسے ‘زہریلا پروپیگنڈہ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کیے بغیر پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ملک کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی فورسز کی بے انتہا قربانیوں کو اجاگر کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اور اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے بلوچستان اور دیگر صوبوں کے درمیان ترقی میں برابری حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پورے ملک کی خوشحالی بلوچستان کی ترقی سے جڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف صوبے کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس ایک نئی فورس تیار کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کو ریاست کی بھر پور طاقت کے ساتھ نمٹانے کا وعدہ کیا اور انہوں نے اس جدوجہد کو نہ صرف مخصوص عسکریت پسند گروہوں کے خلاف جنگ بلکہ لا قانونیت اور مایوسی کے نظریے کے خلاف جنگ قرار دیا۔
پریس کانفرنس کے بعد وزیراعظم نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ہمراہ کوئٹہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زخمی متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کے ساتھ ایک علیحدہ میٹنگ میں وزیراعظم نے بحران سے نمٹنے کے لیے متحدہ ردعمل کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعلیٰ نے حملوں کی مذمت کی اور زور دیا کہ دہشت گردی کے ایسے اقدامات کو بلوچ شناخت سے جوڑنا غلط اور نقصان دہ ہے۔