پاکستان نے مودی کے ریمارکس کو غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیز قرار دے دیا

| شائع شدہ |18:15

پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے کیے گئے "اشتعال انگیز اور بھڑکانے والے دعووں” کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے غلط معلومات پھیلانے اور خطے میں کشیدگی بڑھانے کا موردالزام ٹھہرایا ہے۔

منگل کے روز جاری ہونے والے وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ "ایسے وقت میں جب علاقائی امن اور استحکام کے لیے بین الاقوامی کوششیں کی جا رہی ہیں، یہ بیان غلط معلومات، سیاسی موقع پرستی اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی پر مبنی ایک خطرناک اضافہ کی نمائندگی کرتا ہے۔”

اس بیان میں بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے پاکستان کی حالیہ جنگ بندی کی قبولیت کو "مایوسی اور ناامیدی” کی علامت قرار دینے پر تنقید کرتے ہوئے اسے "ایک اور صریح جھوٹ” قرار دیا ہے۔ پاکستان نے کئی دوست ممالک کی طرف سے سہولت کاری سے ہونے والی جنگ بندی کے لیے اپنی وابستگی اور کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے لیے اپنی کوشش اور عزم پر زور دیا ہے۔

وزارت خارجہ نے بھارت پر "معتبر ثبوت کے بغیر” پہلگام حملے کا فائدہ اٹھا کر فوجی مہم جوئی کو جائز قرار دینے اور داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘بھارت حملے کو "پاکستان کو بدنام کرنے، ایک بہانہ گھڑ کر فوجی مہم جوئی کو جائز قرار دینے، سیاسی مقاصد کو پورا کرنے، بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی، بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے اور ایک مستقل بیرونی خطرے کی من گھڑت کہانی کو تقویت دینے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔’

پاکستان نے بھارتی جارحانہ حملوں کے بعد بھارت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستانی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے سے صورتحال کو غیر ذمہ دارانہ طور پر مزید اشتعال انگیز بنا دیا گیا، جس سے ایک ناقابل کنٹرول تصادم کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ 

وزارت خارجہ نے بھارت کے اقدامات کو "جارحیت کی ایک خطرناک مثال” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پورا خطہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
بیان میں بھارت کو ایک "اصلاح پسند اداکار” قرار دیا جو نتائج کی پروا کیے بغیر جنوبی ایشیا کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بیان میں بھارت کے جواز کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ‘نارمل’ نہیں ہو سکتا کہ کوئی اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کو چیلنج کرے ‘جیسا کہ پاکستان نے اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور عوام کی سلامتی کے دفاع میں واضح طور پر ثابت کیا ہے۔’

بیان میں بھارت کے اقدامات کے جواز کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے زور دیا گیا کہ "معمول یہی رہے گا کہ کسی کو بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جیسا کہ پاکستان نے اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اپنی عوام کے تحفظ کے پختہ دفاع میں بخوبی ثابت کیا ہے۔”
پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کو دہرایا اور کہا کہ اس کا جواب "ناپا تولا اور فوجی تنصیبات کے خلاف نشانہ بنایا گیا تھا” اور اپنی فوجی صلاحیتوں کو اجاگر کیا ہے۔

وزارت خارجہ نے سندھ طاس معاہدے کی بھارت کی عدم توجہی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان معاہدے کے تحت اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ بیان میں بھارت پر پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے کا الزام لگایا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا جس میں صدر ٹرمپ کی ماضی کی مصالحتی کوششوں کی حمایت ہے۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ اس دور میں امن ہی حقیقی طاقت ہے۔ دنیا کو تھیٹریکل عسکریت پسندی اور دکھاوے سے فائدہ نہیں ہوتا بلکہ پختہ قیادت، علاقائی تعاون اور بین الاقوامی اصولوں کے احترام سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی جارحیت کا بھی بھرپور عزم کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔ ہمیں امید ہے کہ بھارت تنگ نظر، سیاسی طور پر محرک قوم پرستی پر علاقائی استحکام اور اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں