امریکی مشن نے محض ایک سوشل میڈیا ویڈیو کی بنا پر اپنے شہریوں کو فیصل مسجد جانے سے روک دیا

پاکستان میں امریکی مشن نے اپنے شہریوں کو اسلام آباد میں فیصل مسجد جانے کے متعلق انتباہ جاری کیا ہے۔ مشن کے ملازمین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اگلے نوٹس تک اس علاقے سے دور رہیں۔ یہ نوٹس محض ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔

اس نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں نے فیصل مسجد نے خلاف دھمکیاں جاری کی ہیں۔ امریکی ایمبیسی کے علاقائی سیکورٹی آفس نے امریکی ملازمین کو فیصل مسجد کے علاقے میں سفر کرنے سے منع کر دیا ہے جب تک کہ کوئی نوٹس نہیں جاری کیا جاتا۔

اس نوٹس میں سوشل میڈیا پرچلنی والی ایک ویڈیو کو ‘دھمکی’  قرار دیا گیا ہے۔ مبینہ وڈیو میں ایک چھوٹے سے کاغذ پر طالبان کا جھنڈا ہاتھ سے بنایا گیا ہے اور اس کے نیچے اردو میں ‘تحریک طالبان پاکستان’ لکھا ہوا ہے۔ تاہم اس وڈیو کے پس منظر میں فیصل مسجد دکھائی دے رہی ہے۔

امریکی شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ فیصل مسجد کے ارد گرد کے علاقے میں جانے سے پرہیز کریں اور بڑے اجتماع یا مظاہرے کے قریب جانے سے اجتناب کریں۔ نوٹس میں بتایا گیا کہ شہری حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے مقامی میڈیا دیکھیں، اپنی دستاویزات ساتھ رکھیں اور اس پورے عمل میں پاکستانی حکام کے ساتھ تعاون کریں۔

خبر کدہ سے بات کرتے ہوئے ایک سابق سیکورٹی عہدیدار نے کہا کہ امریکی مشن کو چاہیے تھا کہ وہ الرٹ جاری کرنے سے پہلے دھمکی کی مکمل چھان بین کرتے اور پاکستانی حکام کے ساتھ اس پر بات چیت کرتے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ایمبیسی کی جانب سے ایسے پریس ریلیز اور الرٹس جاری کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں جعلی خبروں کی بھرمار ہے جن کی مکمل چھان بین اور نگرانی کی ضرورت ہے۔

سابق سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ بدقسمتی سے امریکی سفارتی مشن ان پہلوؤں پر مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور ایک بے بنیاد الرٹ جاری کیا ہے۔

فیصل مسجد اسلام آباد کی سب سے بڑی مسجد ہے جہاں باقاعدگی سے بڑے اجتماعات ہوتے ہیں۔ یہ دارالحکومت کی سب سے نمایاں پہچان بھی ہے اور ایک مقبول سیاحتی مقام بھی۔

اس سے پہلے ایسا الرٹ 27 نومبر 2024 کو جاری کیا گیا تھا جس میں  امریکی شہریوں کو سیرینا ہوٹل پشاور سے پرہیز کرنے کا کہا گیا تھا۔

موجودہ الرٹ اس وقت جاری کیا گیا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان تجارت، سیکورٹی اور دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کرنے کے لیے پاکستان کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ یہ دورہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ہو رہا ہے اور اس میں اعلی سطحی ملاقاتیں اور کئی معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں