پاکستان کی افغان جارحیت کی شدید مذمت، مزید اشتعال انگیزی پر سخت جواب دینے کا انتباہ – دفتر خارجہ

| شائع شدہ |11:55

اسلام آباد: پاکستان نے 11 اور 12 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب افغان طالبان اور ان سے منسلک گروہوں "فتنۂ خوارج” اور "فتنۂ ہندوستان” کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر کی جانے والی بلاجواز جارحیت پر شدید تشویش اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے غیر ضروری اور اشتعال انگیز تھے، جن کا مقصد سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کرنا تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان پرامن اور تعاونی تعلقات کے اصولوں کے منافی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے ان حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا اور حملہ آوروں کو بھاری نقصان پہنچایا۔ ان ٹھکانوں کو دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ پاکستان نے واضح کیا کہ جوابی کارروائی میں ہر ممکن کوشش کی گئی کہ عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے اور کسی قسم کا ضمنی نقصان نہ ہو۔

پاکستان نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ بات چیت اور سفارت کاری کو اہمیت دیتا ہے اور افغانستان کے ساتھ باہمی فائدے پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، تاہم واضح کیا کہ صورتِ حال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور آئندہ کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

دفتر خارجہ نے بھارت میں قائم مقام افغان وزیر خارجہ کے بیانات کو بھی سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا، اور کہا کہ ان بیانات کا مقصد افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں سے توجہ ہٹانا ہے۔ پاکستان نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس پہلے ہی افغانستان میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی کی تصدیق کر چکی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ”دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے،” اور طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ اس وعدے پر عمل کریں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔

پاکستان نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ وہ متعدد بار افغانستان میں موجود "فتنۂ خوارج” اور "فتنۂ ہندوستان” جیسے گروہوں کے بارے میں اپنے خدشات سے افغان حکومت کو آگاہ کر چکا ہے، اور اب طالبان سے توقع ہے کہ وہ ان گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔

پاکستان نے افغان عوام کے لیے اپنی طویل مدتی حمایت کا بھی حوالہ دیا، اور بتایا کہ وہ گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ تاہم اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ افغان شہریوں کی موجودگی کو بین الاقوامی قوانین و اصولوں کے تحت باقاعدہ بنایا جائے گا۔

بیان کے اختتام پر پاکستان نے ایک پُرامن، مستحکم، دوستانہ اور خوشحال افغانستان کی خواہش کا اظہار کیا، اور طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، اپنے وعدے پورے کرے، اور افغان عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام کے لیے عملی اقدامات کرے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں