حالیہ سرحدی جھڑپوں اور افغان طالبان کی جارحیت نے قبائلی آبادی کو میدان میں نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اپنی ناقابل برداشت روزمرہ زندگی سے تنگ آکر، قبائلی عوام نے اب افواج پاکستان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرحد کے ساتھ موجود فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔ قبائلیوں کا یہ واضح مؤقف اس بات کا اشارہ ہے کہ مقامی آبادی قومی سلامتی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی اور ملک دشمن عناصر کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہے۔
یہ دہشت گرد سرحد پار افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں رکھتے ہیں جہاں انہیں ہتھیار اور مالی امداد حاصل ہوتی ہے۔ افغان طالبان کی جانب سے فراہم کردہ یہ پناہ گاہیں اور لاجسٹک سپورٹ ٹی ٹی پی کو پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات انجام دینے کے لیے استعمال ہوتی ہیں، جو درحقیقت پاکستان کے خلاف بھارت کی پراکسی جنگ کے مقاصد کو پورا کرنے کے مترادف ہے۔ قبائلی علاقوں میں ہزاروں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور ان کی جائیدادوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جسے انہوں نے اپنی محدود بچتوں سے مشکل سے تعمیر کیا تھا۔
خیبر پختونخوا میں باجوڑ کے مکینوں اور قبائلی عمائدین نے افواج پاکستان سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے، ملک کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے کا عزم دہرایا ہے۔
علاقے کے مشران اور انتظامی افسران نے اس حوالے سے اپنے تاثرات کا کھل کر اظہار کیا ہے۔
مشران نے زور دیا کہ افغانستان کو پاکستان کے امن اور خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ دو اسلامی برادر ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا ہونے کے بجائے، مشترکہ طور پر ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔
علاقے کے عمائدین نے مطالبہ کیا کہ افغانستان، بھارت یا کسی بھی بیرونی قوت کے اشاروں پر پاکستان پر حملے بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اچھے تعلقات ہی خطے کے پائیدار امن کی ضمانت ہیں اور دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مشران نے خاص طور پر معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھوں پر حملوں کو کسی بھی صورت قبول نہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ایک اسلامی اور کلمہ طیبہ پڑھنے والے ملک سے ایسی توقع نہیں تھی۔ انہوں نے گزشتہ رات ہونے والے حملے کو ایک سنگین غلطی قرار دیا۔
شرکاء نے واضح کیا کہ باجوڑ کے عوام حالیہ آپریشن کے دوران اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں مگر حب الوطنی اور ملک کی حفاظت کی خاطر وہ آج بھارت کی ایما پر افغانستان کی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ باجوڑ کے عوام نے خبردار کیا کہ آئندہ ایسے اقدامات برداشت نہیں کیے جائیں گے اور افغانستان کو اپنے موقف پر نظرثانی کرنی ہوگی تاکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
مقامی محرومیوں پر ملکی سالمیت کو ترجیح
تحصیل سلارزئی کے سرکردہ مشر ملک فضل ربی نے کہا کہ حال ہی میں ان کے علاقے جبراڑئی میں خطرناک سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے دو دیہات بہہ گئے تھے اور حکومتی دوبارہ آباد کاری میں سست روی ہے۔ اس کے باوجود وہی لوگ آج افواج پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں اور بھارت کے اشاروں پر پڑوسی ملک کی جارحیت کے خلاف میدان میں نکلے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ عوام نے مقامی محرومیوں کو پس پشت ڈال کر ملکی سالمیت کی خاطر پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
سلارزئی کے نامور جرگہ ممبر اور قبائلی مشر ملک خانزادہ خان نے خبر کدہ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ "سلارزئی کے عوام ہمیشہ کی طرح آج بھی حکومت کے بے تنخواہ سپاہی ہیں۔ اس ملک نے ہمیں عزت، شہرت اور سب کچھ دیا ہے۔ ہم اس ملک کے ہر دشمن کو دندان شکن جواب دینا جانتے ہیں کیونکہ اس ملک کی بقا ہماری بقا ہے۔ اگرچہ ہمارا خطہ حالیہ حالات میں کچھ محرومیوں کا شکار ہے، مگر سب سے پہلے ہمارے لیے ہمارا ملک مقدم ہے اور ہم کسی صورت اس کی عزت اور حرمت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔”
انہوں نے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ یہ ملک اللہ کی طرف سے ایشیا کے مسلمانوں کے لیے ایک نعمت ہے اور اس کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے۔
سرحدوں پر دفاع کا عزم
گاؤں منڑوجنگل کگہ ماموند کے معروف شخصیت اور وی سی چیئرمین ملک ولی محمد نے کہا کہ وہ ملک پاکستان کے وفادار ہیں۔ ان کے علاقے میں جاری آپریشن کی وجہ سے مشکلات کے باوجود، جب ملک کو ضرورت پڑی تو وہ سرحدوں پر صف اول کے سپاہی کا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے خبر کدہ کو بتایا کہ کگہ، سفرے اور بارڈر سے ملحقہ علاقوں کے عوام خاص کر نوجوان پاک فوج کے شانہ بشانہ ہر قسم کی خدمت کے لیے تیار ہیں۔
"ہم دشمن پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ملک کو میلی آنکھ سے بھی دیکھنے کی کوشش نہ کریں، ورنہ ہم آنکھ نکال دیں گے۔”
بنڈارے ماموند کے معمر قبائلی مشر ملک شاہ طماس خان نے خبر کدہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عوام ہمیشہ پاکستان کے وفادار رہے ہیں اور پاکستانی فوج کے بے تنخواہ سپاہی ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ قبائلی عوام نے ہمیشہ ہر محاذ پر، چاہے وہ کشمیر کا محاذ ہو یا مشرقی پاکستان، بہادری کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آئندہ بھی ضرورت پڑنے پر ان کے نوجوان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے افغانستان اور دیگر پڑوسی ممالک کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان کے سرحدات میں دخل اندازی سے باز رہیں ورنہ انہیں پچھلے سال انڈیا کو ہونے والا حشر یاد رکھنا چاہیے۔
ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام قبائل کی طرح باجوڑ کے اتمان خیل اور ترکلانی دونوں ہی نہایت جری اور بہادر ہیں۔ ان قبائل کی تاریخ ملک سے وفاداری اور قربانیوں کی گواہ ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ باجوڑ کے حالیہ ملٹری آپریشن کے باعث عوام کو تکلیف کا سامنا ہے، لیکن وہ آج بھی نہایت قومی جذبے کے ساتھ میدان میں ہیں۔
"آج ان تمام قبائلی مشران اور نوجوانوں نے پاک فوج کے حق میں ریلی نکالی، کل ناوگئی بازار میں نکالی تھی، جو اس قوم کی افواج پاکستان اور سبز ہلالی پرچم سے بے پناہ محبت کا ثبوت ہے۔”
انہوں نے آخر میں کہا کہ حکومت ان قبائل کی وطن سے محبت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کی قربانیوں کا احترام کرتی ہے۔