وزیراعظم شہباز شریف کی شرم الشیخ آمد: غزہ امن معاہدے کو ‘نسل کشی کے باب کا خاتمہ’ قرار دے دیا

وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف پیر کی صبح مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچ گئے جہاں وہ تاریخی غزہ امن منصوبے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی آمد پر اس معاہدے کو مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔

وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا: "الحمدللہ، آج صبح شرم الشیخ پہنچ گیا ہوں تاکہ غزہ امن منصوبے پر دستخط کی تاریخی تقریب میں شرکت کر سکوں  جو مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی جانب ایک اہم قدم ہے۔”

انہوں نے کانفرنس کی مشترکہ میزبانی پر صدر السیسی اور صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی شاندار قیادت اور غیر متزلزل عزم کے بغیر یہ لمحہ دیکھنا ممکن نہیں تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ "بے جا قتل و غارت اور تباہی کو ختم کرنے کے لیے ان کی امن کے لیے یکسوئی درکار تھی۔”

وزیر اعظم نے اس معاہدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب ایک نسل کشی کے باب کے اختتام کی نشاندہی کرتی ہے اور بین الاقوامی برادری کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ یہ جرم دوبارہ کہیں بھی نہ دہرایا جائے۔

فلسطینی کاز کے ساتھ اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، وزیراعظم نے واضح کیا: "بہادر اور باہمت فلسطینی عوام ایک آزاد فلسطین میں رہنے کے مستحق ہیں، جس کی سرحدیں 1967ء سے پہلے کی ہوں اور القدس الشریف ان کا دارالحکومت ہو۔”

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر یہ دورہ کر رہے ہیں۔ یہ امن سربراہی اجلاس خطے میں قیامِ امن کی بین الاقوامی کوششوں کا اہم حصہ ہے۔

یہ سربراہی اجلاس جس کی مشترکہ صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مصری ہم منصب صدر سیسی کریں گے جو بحیرہ احمر کے تفریحی مقام شرم الشیخ میں منعقد ہوگا۔ اس میں 20 سے زائد ممالک کے رہنما بشمول اقوام متحدہ کے سربراہ، برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، ترک صدر رجب طیب ایردوان اور اردن کے شاہ عبداللہ دوئم شرکت کریں گے تاکہ غزہ پٹی میں جنگ کے خاتمے، مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی کوششوں کو بڑھانے اور علاقائی سلامتی کے ایک نئے دور کا آغاز کیا جا سکے۔

تاہم، اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس اس سمٹ میں براہ راست شامل نہیں ہوں گے۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ سابقہ مذاکرات کی طرح اپنے قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے کام جاری رکھے گی۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں