ہفتے کے روز امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے برائے قیدیوں، ایڈم بولر کی سربراہی میں ایک وفد نے، جس میں افغانستان میں امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے ڈاکٹر زلمے خلیل زاد بھی شامل تھے، طالبان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی ہے۔
طالبان عبوری حکومت کے ڈپٹی ترجمان حمدالله فطرت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرامریکی وفد کی کابل آمد کی تصدیق کی ہے۔فطرت کے مطابق اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے، شہریوں کے مسائل، اور افغانستان میں سرمایہ کاری اور دیگر مواقع پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
حمدالله کے مطابق دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ دوطرفہ تعلقات میں موجودہ اور آئندہ مختلف معاملات، خاص طور پر ان شہریوں کے بارے میں جو دونوں ممالک میں قید ہیں،پر بات چیت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے ایکس پر بتایا کہ طالبان وزیر خارجہ نے دوحہ میں دونوں فریقوں کے درمیان ہونے والے سابقہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب تعلقات کو معمول پر لانے کا ایک اچھا موقع ہے اور دوطرفہ تعلقات میں ایسی کوئی پیچیدہ مشکلات نہیں ہیں جن کا حل بہت مشکل ہو۔
حمدالله فطرت نے بتایا کہ امریکی وفد کے سربراہ نے افغانستان کے مشرقی صوبوں میں آنے والے زلزلے پر تعزیت کا اظہار کیا اور کابل کے اپنے پچھلے دورے کو فائدہ مند قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں کو گزشتہ ملاقاتوں کے تسلسل میں کوشش کرنی چاہیے تاکہ اچھے نتائج حاصل ہوں۔
حمدالله فطرت کے مطابق امریکی وفد کے سربراہ نے مزید کہا کہ ان کا ملک اقوام کی انتخابی آزادی کا احترام کرتا ہے اور افغانوں پر کچھ بھی مسلط نہیں کرنا چاہتا۔
حامد اللہ نے مزید بتایا کہ ان مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جو دونوں ممالک کے فائدے میں ہیں۔