افغانستان اپنی سرزمین کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی جیسے دہشت گرد گروہوں کے استعمال سے روکے، دفتر خارجہ

| شائع شدہ |14:41

وزارتِ خارجہ نے افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف سرگرم دہشت گرد گروہوں بشمول بلوچ لبریشن آرمی کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے۔

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بات کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان سفیر شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے حملوں کا شکار رہا ہے جو کہ ‘ہماری سرحدوں سے باہر سرگرم مخالفین کی جانب سے منصوبہ بند، سرپرستی اور ہدایت کاری کے تحت ہوئے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حالیہ دہشت گردی کے حملے کی بھی ہدایت کاری اور منصوبہ بندی بیرون ملک سے سرگرم دہشت گردی کے سرغنہ کرتے ہیں اور مزید کہا کہ دہشت گرد واقعے کے دوران افغانستان میں مقیم منصوبہ سازوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے بہت سے دشمن موجود ہیں جو پاکستان کو دہشت گردی کے مقابلے اور خطہ میں امن کے لیے ان کی بے مثال اور مخلصانہ کوششوں کے ثمرات سے فائدہ مند ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے بارہا عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی جیسے دہشت گرد گروہوں کو پاکستان پر حملے کرنے کے لیے اپنی زمین استعمال کرنے سے روکے۔

 ترجمان نے کہا کہ’ہم افغانستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قابل مذمت دہشت گردی کے واقعے کے زمہ داروں، منصوبہ سازوں، اور مالی معاونین کو ذمہ دار ٹھہرائے اور پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ اس حملے سے متعلق تمام افراد بشمول اصل ذمہ دار دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے’ ۔

وزارت خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب سیکیورٹی فورسز نے جعفر ایکسپریس سے یرغمال بنائے گئے مسافروں کو بازیاب کرانے کے لیے کامیاب آپریشن کیا۔ حملے میں کل 33 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ تاہم حملے میں 21 مسافروں سمیت 4 ایف سی اہلکار جاں بحق ۔

اس حملے کی ذمہ داری کلعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں