جمعرات کو ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ افزودہ یورینیم کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کرے گا۔ یہ اعلامیہ امریکی مطالبات کو براہ راست چیلنج کرتا ہے اور اتوار کو عمان میں ہونے والے جوہری مذاکرات کے ایک نئے دور سے قبل کشیدگی کو بڑھا دیگا۔ یہ اشتعال انگیز اقدام اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کی ایک قرارداد کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایران کو اس کی جوہری ذمہ داریوں کی عدم تعمیل پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس پر اسرائیل نے ایک فیصلہ کن بین الاقوامی ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف ایرانی جوہری تنصیبات پر ایک ممکنہ فوری اسرائیلی حملے کی اطلاعات کے بھی سامنے آ رہے ہیں جس سے صورتحال میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
افزودگی میں یہ اضافہ ایک محفوظ مقام پر ایک نئے افزودگی مرکز کے افتتاح اور فورڈو پلانٹ میں پرانی افزودگی مشینوں کو زیادہ جدید ماڈلز سے تبدیل کرنے پر مشتمل ہوگا۔ ایرانی حکام نے بتایا کہ اس سے افزودہ یورینیم کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ یہ اقدام افزودگی کی سطح کو محدود کرنے کے امریکی دباؤ کا براہ راست مقابلہ ہے۔
اس اقدام سے عمان میں ہونے والے آئندہ جوہری مذاکرات سے قبل کشیدگی بڑھ جائیگی ۔ یاد رہے کہ یہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کا چھٹا دور ہے۔
امریکہ اور ایران اپریل سے 2015 کے اس معاہدے کی جگہ لینے کے لیے پانچ دور کے مذاکرات کر چکے ہیں جسے صدر ٹرمپ نے ترک کر دیا تھا۔ ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے اور تنازعہ ہوا تو وہ خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔
صدر ٹرمپ کے حالیہ تبصرے جن میں ایک معاہدے پر پہنچنے میں کم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے، نیز مشرق وسطیٰ سے امریکی اہلکاروں کی منتقلی، مزید فوری اور غیر یقینی صورتحال کو جنم دے رہی ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کا سخت مخالف اسرائیل بارہا خبردار کر چکا ہے کہ وہ اپنے حریف کو ایٹمی بم حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔ فوجی کارروائی کی یہ دھمکی پہلے سے ہی غیر مستحکم صورتحال میں ایک اور پیچیدگی کا اضافہ کرتی ہے۔ ایران نے ایسے کسی بھی حملے کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہے۔ یروشلم میں امریکی سفارت خانے نے بھی بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے پیش نظر عملے کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا ہے، اور عراق میں امریکی سفارت خانے میں عملے کی سطح میں کمی کی اطلاع دی گئی ہے۔ جبکہ ان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود، عمان کے وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ مذاکرات طے شدہ وقت پر ہوں گے۔
یہ تازہ پیش رفت ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام پر جاری سفارتی تعطل میں ایک اہم اضافہ کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایران اپنی افزودگی کی سرگرمیوں کو ایک حق کے طور پر دفاع کرتا ہے، جبکہ امریکہ اسے ایک سرخ لکیر سمجھتا ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی قرارداد جس میں ایران کی عدم تعمیل کی مذمت کی گئی ہے جو ممکنہ طور پر 2015 کے معاہدے کے تحت "سنیپ بیک” میکانزم کو متحرک کر سکتی ہے، جس سے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو جائیں گی۔ یورپی یونین نے ایران سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مزید کشیدگی سے بچنے کی اپیل کی ہے۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر سنیپ بیک میکانزم کو نافذ کیا گیا تو وہ ممکنہ جوابی اقدامات کر سکتا ہے، بشمول عدم پھیلاؤ معاہدے سے دستبرداری بھی شامل ہو سکتی ہے۔