ضلع کرم میں ضروری اشیاء کی قلت اور مشکلات میں گھرے شہریوں کے لیے سڑکوں کی بندش ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔
کرم میں پائیدار امن کے قیام کی کوششوں کے تحت عسکریت پسندوں کے مورچوں کی مسماری کا عمل جاری ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوہاٹ امن معاہدے کے تحت اب تک 990 بنکروں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
تاہم علاقے میں جانے والی سڑکوں کی مسلسل بندش سے رہائشیوں کو شدید غذائی قلت اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق سڑکوں کی بندش اور خرلاچی میں پاک-افغان سرحدی گزرگاہ کی آٹھ ماہ کی بندش نے ضروری اشیاء کی فراہمی میں شدید خلل ڈالا ہے۔ ضلع کرم کے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور پریس کلب کے باہر علاقے کے مکینوں کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ احتجاجی دھرنے میں شرکاء نے سڑکیں کھولنے اور متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرنے تک دھرنا جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستانی اور افغان حکام خرلاچی سرحد کھولنے اور سپلائی لائنوں کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور دونوں فریقین کے درمیان مسلسل رابطے جاری ہیں۔
علاقے میں شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان مسلح تصادم کی وجہ سے پاراچنار کئی مہینوں سے بند ہے۔ اگرچہ حکومت جنوری میں امن معاہدہ کرانے میں کامیاب رہی لیکن فریقین کے درمیان جھڑپوں کا خاتمہ عارضی ثابت ہوا۔ حکام نے ٹل-پاراچنار ہائی وے کو کھلی رکھنے کی کوشش کی ہے اور شرپسندوں کو غیر مسلح کرنے اور بنکروں کو مسمار کرنے کے لیے آپریشن کیے ہیں۔