خیبر پختونخوا حکومت نے جرگے کے ذریعے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا منصوبہ پیش کر دیا

خیبر پختونخوا حکومت نے افغانستان میں طالبان کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے لیے ایک نئے منصوبے کی تجویز دی ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس منصوبے کے تحت مشترکہ تاریخ، روایات اور قبائلی روابط کو بروئے کار لاتے ہوئے جرگوں کو افغانستان بھیجا جائے گا تاکہ باہمی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے۔

پہلے مرحلہ میں ایک چھوٹے وفد کو ابتدائی مذاکرات اور سفارتی بنیادیں قائم کرنے کے لیے کابل بھیجا جائے گا۔

 دوسرے مرحلے میں ایک بڑے وفد کا دورہ ہوگا جس میں قبائلی عمائدین، مذہبی علما، سیاسی نمائندے، تاجر رہنما اور ایک سیکیورٹی افسر شامل ہوگا۔

یہ وفد افغان حکومت کے رہنماؤں اور قبائلی عمائدین سے ملاقاتیں کرے گا۔  بات چیت کے موضوعات میں سیکیورٹی، تجارت، مہاجرین اور سرحدی مسائل شامل ہوں گے۔

خیبر پختونخوا حکومت کے اس منصوبے کا مقصد قبیلوں کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنا ہے جس سے اقتصادی تعاون میں بہتری اور سرحدی کشیدگی میں کمی آئے گی۔  صوبائی حکومت اس اقدام کے ذریعے خطے میں امن اور سیکیورٹی کے لیے دیرپا اتفاق رائے پیدا کرنے کی امید رکھتی ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے کہا ہے کہ وہ باضابطہ طور پر وفاقی حکومت کو اس منصوبے میں شامل کرے گی تاکہ اس کی حکمتِ عملی قومی اور خارجہ پالیسی سے ہم آہنگ رہے۔ ہر ملاقات سے قبل وفاقی حکومت کو بریفنگ دی جائے گی اور افغان حکام کے ساتھ کسی بھی ایسی یقین دہانی سے گریز کیا جائے گا جو پاکستان کی قومی سلامتی یا سفارتی پالیسی سے متصادم ہو۔

اگرچہ پاکستان نے افغانستان میں اپنے سفارتکار تعینات کر رکھے ہیں، لیکن اس نے باضابطہ طور پر افغان عبوری حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ دفتر خارجہ نے اس سال کے آغاز میں کہا تھا کہ پاکستان عالمی برادری کے موقف کو دیکھنے کے بعد طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان 2,600 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جو خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تقسیم ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں