پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اتوار کے روز ایک پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ 11 اور 12 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب افغان طالبان اور بھارت کی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج نے پاک-افغان سرحد پر پاکستان کے خلاف ایک بلا اشتعال حملہ کیا۔ بیان کے مطابق اس بزدلانہ کارروائی میں فائرنگ اور چند براہ راست حملے شامل تھے جس کا مقصد دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کرنا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اپنے دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے پاکستانی مسلح افواج نے سرحد کے تمام علاقوں میں حملے کو فیصلہ کن انداز میں پسپا کر دیا اور طالبان فورسز اور اس سے منسلک خوارج کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے۔
ائی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج نے افغانستان کی سرزمین سے کام کرنے والے طالبان کیمپوں، چوکیوں، دہشت گردوں کی تربیتی سہولیات اور معاون نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا جن میں فتنہ الخوارج ، فتنہ الہند اور داعش سے منسلک عناصر شامل تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عام شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا گیا تاکہ کوئی بھی غیر متعلقہ نقصان نہ ہو۔
آئی ایس پی آر نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بلااشتعال جارحیت کے جواب میں کی گئی کارروائیوں کے نتیجے میں سرحد کے ساتھ طالبان کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے گئے، جبکہ سرحد کی افغان جانب اکیس دشمن پوزیشنوں پر مختصر وقت کے لیے قبضہ کیا گیا۔ حملوں کی منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے لیے استعمال ہونے والے متعدد دہشت گرد تربیتی کیمپوں کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
پاک فوج نے کہا کہ رات بھر کی جھڑپوں کے دوران ملک کی علاقائی سالمیت کا دفاع کرتے ہوئے تئیس بہادر سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ انتیس فوجی زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق قابل اعتبار انٹیلی جنس اندازوں کے مطابق دو سو سے زائد طالبان اور ان سے منسلک دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سرحد کے تمام علاقوں میں طالبان کی چوکیوں، کیمپوں، ہیڈکوارٹرز اور دہشت گردوں کے معاون نیٹ ورکس کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
پاکستانی مسلح افواج نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر دم تیار ہیں۔
آئی ایس پی آر نے طالبان کے وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران اس سنگین اشتعال انگیزی کے وقت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں بھارت کو خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست قرار دیا گیا ہے۔
افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے کے امن اور سلامتی کی خاطر اپنی سرزمین سے سرگرم فتنہ الخوارج ، فتنہ الہند اور داعش سمیت تمام دہشت گرد گروہوں کو فوری اور قابل تصدیق اقدامات کے ذریعے غیر مؤثر بنائے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اگر طالبان حکومت دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی جاری رکھتی ہے تو پاکستان اپنے عوام کے دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے دہشت گرد اہداف کو مسلسل غیر مؤثر بنانے کا عمل جاری رکھے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ شب کا واقعہ پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف کی تائید کرتا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردوں کو فعال طور پر سہولت فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر طالبان حکومت علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے کے قلیل مدتی مقصد کے لیے بھارت کی ملی بھگت سے دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی جاری رکھتی ہے تو پاکستان کے عوام اور ریاست تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک افغانستان سے اٹھنے والے دہشت گردی کے خطرے کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔