طورخم بارڈر کی بندش کے سلسلے میں آج پاکستان اور افغانستان کے مشران کے درمیان دوسرے جرگہ کا انعقاد ہو رہا ہے۔ یہ بیٹھک دونوں اطراف کے مشران کے درمیان افغان سرحد کے اندر دوپہر 1:30 بجے منعقد ہوئی۔
پاکستانی وفد کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستانی طرف کے 30 اراکین شرکت کریں گے۔ کاظمی نے کہا کہ تورخم بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ افغان فورسز متنازعہ ڈھانچے کی تعمیر بند کرتی ہیں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغان حکام ان متنازعہ ڈھانچوں کو ختم کردیں تو تناؤ کم ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے دوران جنگ بندی برقرار رہے گی۔
افغان جرگے کے سربراہ حاجی گل مراد نے تصدیق کی ہے کہ افغان وفد، افغان حکام کے ساتھ مشاورت مکمل کرنے کے بعد مقررہ وقت پر تورخم پہنچے گا۔ مراد نے امید ظاہر کی کہ آج کی میٹنگ انتہائی اہم ہے اور افغان حکومت بھی تناؤ کو حل کرنے کی حمایت کرتی ہے۔
تورخم بارڈر کراسنگ تعمیراتی تنازعہ کی وجہ سے لگاتار 19ویں دن کے لیے بند ہے۔ کسٹم حکام کے مطابق بارڈر کی بندش سے دونوں ممالک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یاد رہے کہ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب پاکستان نے افغان حکام کو بارڈر کے زیرو پوائنٹ ایریا میں چیک پوسٹ بنانے سے روک دیا تھا۔ روکنے پر افغان فورسز نے پوزیشن سنبھال لی جس سے تناؤ بڑھ گیا۔ جواب میں پاکستان نے بارڈر بند کردیا اور اپنے عملے کو لنڈی کوتل منتقل کردیا۔