جمعرات کی رات بلوچستان کے ضلع لورالائی میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے مسلح افراد نے مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر شناخت کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے کم از کم 12افراد کو قتل کر دیا ہے۔
یہ واقعہ جمعرات کو آدھی رات سے کچھ دیر پہلے علاقے میختر جو لورالائی-ڈیرہ غازی خان روڈ پر واقع ہے، پر پیش آیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق مسافروں کو تین مختلف مسافر بسوں سے شناخت کے بعد اتارا گیا۔دہشت گردوں نے مبینہ طور پر موسیٰ خیل اور لورالائی کے درمیان روڈ بلاک کر رکھے تھے۔
ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ کم از کم 10 مسافروں کو دہشت گردوں نے اغوا کیا تھا۔ اس واقعے کی تصدیق بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بھی کی ہے، جنہوں نے بتایا کہ ایک آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ تاہم، جلد ہی یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ متاثرین کی کل تعداد 12 ہے اور ان سب کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ایک دفاعی تجزیہ کار نے خبرکدہ کو بتایا کہ ایسے واقعات نسلی امتیاز کے مترادف ہیں۔ تجزیہ کار نے مزید کہا کہ یہ ہلاکتیں بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد یا پنجاب جانے والے مسافروں کو قتل کرنے کے ایک بڑے سلسلے کا حصہ ہیں۔
بلوچستان میں حالیہ برسوں میں ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ رواں سال فروری میں ضلع بارکھان میں پنجاب جانے والے کم از کم سات مسافروں کو اتار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
اپریل 2024 کو نوشکی میں نو پنجابیوں کو اتارنے کے بعد ہلاک کیا گیا جبکہ کیچ میں دو پنجابی مزدوروں کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
اسی سال مئی میں گوادر کے قریب سات پنجابی حجاموں کو قتل کیا گیا جبکہ موسیٰ خیل میں 23 مسافروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔