امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشمیر تنازعہ میں ثالثی کی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ کے دوران اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے اس مسئلے پر کیے گئے تمام اقدامات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اختلافات کو حل کرنا ہے۔
ٹرمپ نے اس سے قبل بھارت اور پاکستان کے درمیان دہائیوں کی شدید ترین فوجی محاذ آرائی کے بعد جنگ بندی کے بعد کشمیر تنازعہ میں ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے دہائیوں پرانے تنازعہ کا حل تلاش کرنے کے لیے امید کا اظہار کیا تھا۔
بروس نے ٹرمپ کے منصوبوں کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، مگر انہوں نے پہلے ناممکن سمجھی جانے والی بات چیت کے لیے فریقین کو اکٹھا کرنے کی ان کی منفرد صلاحیت کو اجاگر کیا اور کشمیر کے مسئلے کے حل کی امید ظاہر کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے حساس معاملے میں ٹرمپ کی شمولیت ان کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے حیران کن نہیں ہونی چاہیے۔
ٹرمپ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی ثالثی کا سہرا پہلے ہی اپنے سر لے چکے ہیں۔
ترجمان نے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک پاکستانی وفد کے حالیہ دورہ واشنگٹن پر بھی بات کی ہے۔ وفد نے محکمہ خارجہ کے حکام سے ملاقات کی، جن میں انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہکر بھی شامل تھیں جس کا مقصد انسداد دہشت گردی تعاون اور جاری جنگ بندی سمیت دو طرفہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ بروس نے یہ بھی بتایا کہ ڈپٹی سیکریٹری لینڈاؤ نے بھارتی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی تھی تاکہ بھارت کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے امریکی حمایت کی توثیق کی جا سکے۔