پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں آنے والے سال میں 100 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوگا۔
جمعہ کے روز صادق نے یہ بیان ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں دیا۔ ترجمان نے بیان کے ساتھ سرحد پار سامان لے جانے والے درجنوں ٹرکوں کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی۔
تورخم بارڈر دونوں ممالک کے درمیان آٹھ سرحدی گزرگاہوں میں سے ایک ہے اور روزانہ ہزاروں تجارتی گاڑیاں اور پیدل چلنے والوں کی آمدورفت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
تاہم، 20 فروری کو دونوں ممالک کی سرحدی افواج کے درمیان کشیدگی کے بعد یہ گزرگاہ تقریباً ایک ماہ تک بند رہی۔
کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب پاکستانی افواج نے افغان افواج کی سرحد کے زیرو پوائنٹ ایریا میں چیک پوسٹ کی تعمیر پر اعتراض کیا۔ تعمیر روکنے کے بجائے افغان فریق نے مورچہ سنبھال لیے جس کی وجہ سے پاکستان کو سرحد بند کرنی پڑی اور اپنے عملے کو لنڈی کوتل منتقل کرنا پڑا۔ اس کے بعد شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں دونوں طرف جانی نقصان ہوا۔
سرحد بند ہونے کی وجہ سے دونوں طرف ہزاروں ٹرک اور مسافر پھنس گئے جس سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوا۔ تاہم، دونوں طرف کے مشران اور کاروباری افراد پر مشتمل جرگے سرحد کھولنے کے لیے متحرک ہوئے اور کئی ملاقاتیں کیں۔ بالآخر 20 مارچ کو سرحد دوبارہ کھول دی گئی۔