کراچی میں پاکستان ایئر فورس بیس کو دہشت گردی کی بڑی تباہی سے بچا لیا گیا

ایک انٹیلی جنس ایجنسی کی کارروائی نے کراچی میں پاکستان ایئر فورس کی مسرور ایئربیس پر ایک بڑے حملے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔

خبر رساں ادارے دی نیوز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس منصوبے میں نو دہشت گرد شامل تھے جن میں سے پانچ افغان نژاد تھے۔ حملے کا ماسٹر مائنڈ اور لیڈر ایک انتہائی مطلوب کمانڈر تھا جو افغانستان میں مقیم ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گرد ‘فتنہ الخوارج’ سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ وہ نام ہے جو حکومت گزشتہ سال سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گرد حال ہی میں افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے اور ایئربیس میں گھس کر اہم انفراسٹرکچر اور طیاروں کو تباہ کرنے اور پھر لڑتے ہوئے اپنی جان دینے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں نے ایئربیس کے قریب رہائش بھی اختیار کر لی تھی اور اڈے میں داخل ہونے کا ایک مقام بھی طے کر لیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق اس آپریشن کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی اور پچھلے ایک سال سے زائد عرصے سے جاری تھی۔

تاہم تخریب کاری کے اس منصوبے کا ملک کے ایک انٹیلی جنس ادارے کو علم ہو گیا تھا۔ اس کے بعد ادارے نے  دہشت گردوں کے اس تخریب کاری کے منصوبے کو قابل عمل بنانے سے عین قبل ملک بھر میں گرفتاریاں کیں۔

خبر کے مطابق دہشت گرد نیٹ ورک نومبر 2024 میں کراچی کے سائٹ ایریا میں لبرٹی ٹیکسٹائل ملز پر حملے کا بھی ذمہ دار تھا۔

حملے کا ماسٹر مائنڈ، جس کا رپورٹ میں نام نہیں بتایا گیا، کو ایک آئی ای ڈی ماہر بتایا گیا ہے جس کی تربیت افغانستان میں ہوئی تھی۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، مارچ میں ملک بھر میں کل 105 عسکریت پسند حملے رپورٹ ہوئے۔ مارچ میں کل 171 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 86 سیکیورٹی اہلکاروں اور 78 شہری اپنی جان سے گنوا دیا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں