بلوچستان حکومت نے عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بدھ سے صوبے بھر میں تمام پبلک ٹرانسپورٹ پر تین دن کی پابندی عائد کر دی ہے۔
صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے 10 نومبر 2025 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 12 نومبر سے 14 نومبر 2025 تک بسوں، ویگنوں، کوچز اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی نقل و حرکت معطل رہے گی۔ یہ اقدام حالیہ ریلوے ٹریک دھماکوں اور انٹیلی جنس رپورٹس میں ممکنہ حملوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
عوامی تحفظ، ریلوے ٹریک دھماکوں اور ممکنہ حملوں کے خطرات
قانون کی خلاف ورزی کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے روٹ پرمٹ منسوخ کر دیے جائیں گے۔ سریاب بس ٹرمینل اور جبل نور بس ٹرمینل سمیت کوئٹہ کے تمام پبلک ٹرانسپورٹ اڈوں پر سخت چیکنگ شروع کر دی گئی ہے۔ پولیس اور فرنٹیئر کور کو شہر سے باہر جانے والی تمام شاہراہوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالرحمن کاکڑ نے اس پابندی کو ٹرانسپورٹرز کے روزگار پر براہ راست ضرب قرار دیا ہے اور دیگر ٹرانسپورٹ یونین کے اراکین نے بھی اس پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
اس سے قبل 9 سے 12 نومبر تک معطل کی گئی ٹرین سروسز جعفر ایکسپریس اور بولان میل کی معطلی میں بھی 15 نومبر تک توسیع کا امکان ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ سرکاری احکامات پر عمل کریں اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے سے گریز کریں۔ پابندی صورتحال بہتر ہوتے ہی فوری طور پر ختم کر دی جائے گی۔