افغان جرگے کا کابل حکام سے طورخم کی بندش پر پاکستانی تحفظات پر بات چیت

| شائع شدہ |11:47

پچیس رکنی افغان جرگہ طورخم کراسنگ پر پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعے کے حل کے حوالے سے افغان حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے کابل پہنچ گیا ہے۔ 


اطلاعات کے مطابق یونس مہمند کی قیادت میں یہ وفد اس اہم تجارتی بارڈر کراسنگ کے 17 دنوں سے بند ہونے کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے مامور ہیں۔ 


صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے افغان وفد نے کابل میں اعلیٰ سطح کے حکام سے ملاقات کی۔اس ملاقات میں سرحدوں اور قبائلی امور کی وزارت کے حکام بھی شامل تھے۔


ذرائع کے مطابق افغان وفد نے پاکستانی وفد کے موقف کو افغان حکومت کے سامنے پیش کیا۔ پاکستانی حکام اپنے موقف پر قائم ہیں کہ زیرو پوائنٹ ایریا میں چیک پوسٹس کی تعمیر کو روکنا ہوگا تب ہی طورخم کراسنگ کو دوبارہ کھولا جا سکتا ہے اور تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ افغان وفد نے یہ بات پہنچائی کہ پاکستانی موقف یہ ہے کہ افغان تعمیرات پاکستانی علاقے کے اندر ہیں اور انہیں ہٹانا ہوگا۔ 


افغان وفد کابل میں طالبان حکام سے بات چیت ہونے کے بعد اگلے چند دنوں میں پاکستانی وفد سے دوبارہ مشاورت کرے گا۔ کابل میں ان کی بات چیت کے نتائج طورخم کراسنگ کے مستقبل اور جاری سرحدی تنازعے کے حل کا تعین کرے گی ۔ 


یہ وفد افغان حکومت سے ایک فیصلہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا متنازعہ چیک پوسٹ کی تعمیر کردہ ڈھانچے کو ختم کیا جائے یا نہیں جو کہ پاکستانی طرف کی جانب سے سرحد کو دوبارہ کھولنے کی ایک اہم شرط ہے۔ 


طورخم کراسنگ کو اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب پاکستان نے سرحد کے زیرو پوائنٹ ایریا میں افغان فورسز کی جانب سے تعمیرات پر تشویش کا اظہار کیا اور تعمیراتی کام کو فوری بند کروایا تھا۔ اس پر افغان فورسز نے پوزیشن سنبھال لی جس کے جواب میں پاکستان نے بارڈر بند کر دیا۔ دونوں جانب سے بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کئی دنوں تک فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ تاہم اتوار کو ایک جرگے کے ذریعے دو دن کی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تاکہ دونوں فریق اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر سکیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں