پیر کو پاکستان کی جانب سے چین سے جدید جنگی طیاروں اور دیگر جدید ہتھیاروں کی خریداری کے اعلان کے بعد چینی دفاعی کمپنیوں کے حصص میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ خبر رساں ادارے بلومبرگ کی ایک خبر کے مطابق اس رپورٹ نے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاروں کے دلچسپی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
AVIC شینیانگ ایئر کرافٹ کمپنی، جو چین کے جدید ترین J-35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی تیاری کرتی ہے اور جسے ممکنہ اسلحہ پیکج کا ایک اہم حصہ سمجھا جا رہا ہے، کے حصص شنگھائی اسٹاک ایکسچینج میں اپنی یومیہ 10 فیصد کی بالائی حد تک بڑھ گئے ہیں۔ خبر کے مطابق یہ اس کمپنی کے لیے مسلسل تیسرا دن تھا جب اس کے حصص میں اضافہ ہوا، جو اس ممکنہ معاہدے پر مارکیٹ کے مضبوط ردعمل کو ظاہر کرتا ہے۔
مثبت رجحان صرف ایک کمپنی تک محدود نہیں رہا بلکہ وسیع تر چینی دفاعی صنعت میں پھیل گیا ہے۔ دیگر اہم دفاعی کمپنیوں نے بھی خاطر خواہ فوائد حاصل کیے ہیں۔ ایرو اسپیس نان ہاٹ الیکٹرانک انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے حصص میں 15 فیصد تک کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جمعہ کے روز پاکستانی حکومت نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اپنے ارادوں کی تصدیق کی ہے۔ اس پوسٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان 40 J-35 پانچویں نسل کے فائٹر جیٹس کے ساتھ ساتھ KJ-500 ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول (AEW&C) طیارے اور HQ-19 بیلسٹک میزائل دفاعی نظام بھی حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
چینی ہتھیار بنانے والی کمپنیوں کے حصص میں گزشتہ ماہ سے ہی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جب پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ چینی J-10C طیاروں نے چھ بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرانے میں مدد کی تھی، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ تاہم، بھارت نے چین اور دیگر ممالک سے حاصل کردہ ہتھیاروں کی افادیت کے بارے میں پاکستان کے دعووں کو کم اہمیت دی ہے اور کہا ہے کہ بھارتی فوج پاکستانی علاقے میں گہرائی میں درست فضائی حملے کرنے میں کامیاب رہی تھی۔
پاکستان کو J-35 کی فروخت چین کے پانچویں نسل کے جنگی طیارے کی پہلی برآمد ہوگی۔ یہ طیارہ دشمن کی فضائی حدود میں داخل ہونے کی جدید اسٹیلتھ صلاحیتیں رکھتا ہے۔ J-35 کو شینیانگ ایئر کرافٹ کارپوریشن نے تیار کیا ہے اور اسے 2024 کے زوہائی ایئر شو میں عوامی طور پر پیش کیا گیا تھا۔