دعویٰ: ریپبلک ورلڈ اور ڈیکن ہیرالڈ سمیت کئی بھارتی خبر رساں اداروں نے دعویٰ کیا کہ ہفتے کی رات نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے مفتی شاہ میر ایران میں مقیم پاکستانی تاجر تھے جو 2016 میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری میں ملوث تھے۔


حقیقت: مولانا شاہ میر عزیز بزدار بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما تھے اور ان کا ایران میں تجارت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ وہ سیاسی سرگرمیوں میں شامل تھے اور ایک مذہبی عالم کے طور پر کام کرتے تھے اور انہوں نے بلوچستان کے مدارس میں کئی سالوں تک تدریس بھی کی تھی۔
پس منظر
مولانا شاہ میر عزیز بزدار جو ایک ممتاز مذہبی اسکالر اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے ضلع کیچ کے نائب امیر تھے ہفتے کے رات تربت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق مولانا شاہ میر کو تربت کے علاقے مالک آباد کی جامع مسجد میں تراویح کی نماز کی اٹھارہویں رکعت کے دوران پیچھے سے گولی مار دی گئی۔ انہیں فوری طور پر تربت ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ۔
مولانا کی نماز جنازہ تربت فٹبال اسٹیڈیم میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں ادا کی گئی ۔ نماز جنازہ کے بعد انہیں اپنے آبائی گاؤں پیدارک میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
بزدار نے اپنی ابتدائی تعلیم آبائی علاقے پیدارک میں حاصل کی۔ مذہبی رجحان کی وجہ سے ان کے والد نے انہیں کراچی کے جامعہ بنوریہ میں عالمی (مذہبی اسکالرشپ) کورس کرنے کے لیے داخل کروایا۔ کورس مکمل کرنے کے بعد انہوں نے مفتی کا کورس بھی کیا۔
مدرسہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ تربت کے علاقے مالک آباد میں رشتہ داروں کے ساتھ رہنے لگے۔ مقامی مدارس میں تدریس کے ساتھ ساتھ وہ مقامی تنازعات میں ثالثی اور ان کے حل میں بھی مصروف رہے۔
بزدار جمعیت علماء اسلام (ف) کے ایک اہم رکن تھے، وہ تربت تحصیل کے جنرل سیکرٹری کے ساتھ ساتھ کیچ کے نائب امیر بھی تھے۔ انہوں نے تین شادیاں کی تھیں۔
ان کے والد ایک معروف مقامی سیاسی شخصیت تھے اور قبیلے کے سربراہ سمجھے جاتے تھے۔ ان کے والد مشرف دور میں پیدارک یونین کونسل کے ناظم (ایڈمنسٹریٹر) تھے اور بی این پی (بلوچستان نیشنل پارٹی) عوامی احسن شاہ گروپ سے وابستہ تھے۔
جمعیت علماء اسلام کے ترجمان اسلم غوری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدار ایک ہفتے کے اندر نشانہ بننے والے جمعیت علماء اسلام کے چوتھے رہنما ہیں، لیکن حکومت نے ملزمان کو گرفتار کرنے میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔
دریں اثنا کئی بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے دعویٰ کیا کہ بزدار ایک ‘ایران میں مقیم پاکستانی تاجر’ تھے جو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری میں ملوث تھے۔
تاہم یہ دعوے درست نہیں لگتے کیونکہ بزدار جمعیت علماء اسلام (ف) کے عہدیدار تھے جو سیاسی سرگرمیوں میں متحرک تھے اور ایک مذہبی عالم تھے۔ وہ کسی قسم کے تجارتی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے۔ مولانا بلوچستان کے مدارس میں تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہے۔