وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی نئی سفری پابندیوں سے صرف کلعدم تنظیموں سے وابستہ افراد ہی متاثر ہوں گے۔
وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل نے اتوار کو ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ پاکستانی شہریوں کے امریکہ سفر پر مکمل پابندی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
انہوں نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اس چیز کا امکان نہیں ہے کہ پاکستانی شہریوں کے امریکہ سفر پر کوئی عمومی پابندی یا پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ممنوعہ تنظیموں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کر رہی ہے اور سٹیٹ دیپارٹمنٹ بھی ایسا ہی کرنے کا امکان رکھتا ہے۔ بیرسٹر عقیل نے کہا کہ اس کے بعد صرف کلعدم تنظیموں سے وابستہ افراد ہی سفر پر پابندی یا ویزا منسوخ ہونے جیسے اقدامات کا سامنا کریں گے۔
سفیر رضوان شیخ نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے پابندی کی اطلاعات دیکھی ہیں لیکن ابھی تک کچھ بھی سرکاری طور پر طے نہیں ہوا ہے۔ امریکہ میں پاکستانی سفارتخانہ نے پابندی کی اطلاعات کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ہے لیکن اب تک کوئی تصدیق موصول نہیں ہوئی ہے۔
حال ہی میں اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ امریکی کابینہ نے ان ممالک کے مسافروں پر پابندی عائد کرنے کے لیے تجاویز طلب کی ہیں جو ویزا کے لیے مناسب جانچ پڑتال کے نظام سے محروم ہیں۔ یہ فیصلہ امریکہ میں داخل ہونے والے افراد کی سیکیورٹی نگرانی کو بڑھانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اگرچہ ممالک کی فہرست ابھی تیار نہیں ہوئی، لیکن خبر رساں ادارے رائٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے 2018 میں سات مسلم اکثریتی ممالک کے مسافروں پر پابندی عائد کی تھی۔ تاہم یہ پابندی بالآخر صدر جو بائیڈن نے 2021 میں ختم کر دی تھی۔